فضا ابن فیضی

  1. محمد تابش صدیقی

    غزل: کوئی دستک دے تو سمجھو رازِ سربستہ کھلا * فضا ابنِ فیضی

    کوئی دستک دے تو سمجھو رازِ سربستہ کھلا چھوڑ کر سوتا ہے اب وہ گھر کا دروازہ کھلا تھی یہ مشکل بیچ میں حائل رہی دیوارِ سنگ کوہ کن سے بھی نہ پورے طور سے تیشہ کھلا تم ذرا پورے بدن کی آنکھ سے پڑھنا مجھے میں ہوں اپنی ہی کتابِ جاں کا اک صفحہ کھلا ہم بھی چہرے پر سجا کر خوش ہیں پسپائی کی گرد حسرتِ...
  2. طارق شاہ

    فضا ابن فیضی :::: شعورِ ذات و شعورِ جمال میں گم سا :::: Fiza Ibn-e-Faizee

    غزل فضا ابن فیضی شعورِ ذات و شعورِ جمال میں گم سا ہوں اپنی شوخیِ فکر و خیال میں گم سا بہت حَسِین ہے چہروں کی انجمن ، لیکن ہر آفتاب ہے، گردِ زوال میں گم سا میں اپنے دَور کے ہر تجربے میں زندہ ہُوں مِرے شعوُر کا ماضی ہے حال میں گم سا جواب اِس کا ذرا زندگی سے پوچھو تو ہر آدمی ہے ادھورے...
  3. ع

    ہاتھ پھیلاؤ، تو سورج بھی سیاہی دے گا - فضا ابن فیضی

    ہاتھ پھیلاؤ، تو سورج بھی سیاہی دے گا کون اس دور میں سچوں کی گواہی دے گا؟ سوز احساس بہت ہے، اسے کمتر مت جان ! یہی شعلہ، تجھے بالیدہ نگاہی دے گا یوں تو ہر شخص یہ کہتا ہے، کھرا سونا ہوں کون، کس روپ میں ہے یہ وقت بتا ہی دے گا ہوں پر امید، کہ سب آستیں رکھتے ہیں، یہاں...
Top