غزل
فضاؔ اعظمی
محشرِ خواب و خیالات لیے بیٹھے ہیں
تم سے اُمیدِ مُلاقات لیے بیٹھے ہیں
تم نہیں ہو تو عَجب عالَمِ تا رِیکی ہے
صُبح ہوتی ہی نہیں، رات لیے بیٹھے ہیں
ایسی کیا بات ہے، دَم بھر کے لیے آ جاؤ
کب سے ہم، چھوٹی سی اِک بات لیے بیٹھے ہیں
آپ بے رنگیِ مَوسم سے نہ گھبرائیں، کہ ہم
آپ کے واسطے،...