جنگ کے بعد
- فضل تابش
میز اک پاؤں گنوا چکی ہے
تکیہ کرسی سے الگ رکھا ہے
وار چوکا تھا صراحی کا گلا کہتا ہے
کاپیوں اور کتابوں پہ پڑے نیلے داغ
کہہ رہے ہیں کہ دوات الٹی تھی
منی ٹوٹی ہوئی چوڑی کے لئے روتی ہے
منا روتا ہے کہ گھوڑے کی کمر ٹوٹ گئی
مرغیاں چنتی ہیں بکھرے گیہوں
کچھ نہ سمجھی ہیں...