غزل
(فنا نظامی کانپوری)
ساقیا تو نے مرے ظرف کو سمجھا کیا ہے
زہر پی لوں گا ترے ہاتھ سے صہبا کیا ہے
میں چلا آیا ترا حسن تغافل لے کر
اب تری انجمن ناز میں رکھا کیا ہے
نہ بگولے ہیں نہ کانٹے ہیں نہ دیوانے ہیں
اب تو صحرا کا فقط نام ہے صحرا کیا ہے
ہو کے مایوس وفا ترک وفا تو کر لوں
لیکن اس ترک...
غزل
(فنا نظامی کانپوری)
تو پھول کی مانند نہ شبنم کی طرح آ
اب کے کسی بے نام سے موسم کی طرح آ
ہر مرتبہ آتا ہے مہِ نو کی طرح تو
اس بار ذرا میری شبِ غم کی طرح آ
حل کرنے ہیں مجھ کو کئی پیچیدہ مسائل
اے جانِ وفا گیسوئے پُر خم کی طرح آ
زخموں کو گوارا نہیں یک رنگیِ حالات
نِشتر کی طرح آ کبھی...
غزل
(فنا نظامی کانپوری)
گھر ہوا، گلشن ہوا، صحرا ہوا
ہر جگہ میرا جنوں رسوا ہوا
غیرتِ اہلِ چمن کو کیا ہوا
چھوڑ آئے آشیاں جلتا ہوا
میں تو پہنچا ٹھوکریں کھاتا ہوا
منزلوں پر خضر کا چرچا ہوا
حُسن کا چہرہ بھی ہے اُترا ہوا
آج اپنے غم کا اندازہ ہوا
غم سے نازک ضبطِ غم کی بات ہے
یہ بھی دریا ہے مگر...
غزل
(فنا نظامی کانپوری)
ڈوبنے والے کی میّت پر لاکھوں رونے والے ہیں
پھوٹ پھوٹ کر جو روتے ہیں وہی ڈبونے والے ہیں
کس کس کو تم بھول گئے ہو غور سے دیکھو بادہ کشو
شیش محل کے رہنے والے پتھر ڈھونے والے ہیں
سونے کا یہ وقت نہیں ہے، جاگ بھی جاؤ بے خبرو
ورنہ ہم تو تم سے بھی زیادہ چین سے سونے والے ہیں
آج...
چہرۂ صبح نظرآیا رخِ شام کے بعد
سب کو پہچان لیا گردشِ ایّام کے بعد
مل گئی راہِ یقیں منزلِ اوہام کے بعد
جلوے ہی جلوے نظر آئے درو بام کے بعد
چاہیے اہلِ محبت کو کہ دیوانہ بنیں
کوئی الزام نہ آئے گا اس الزام کے بعد
امتحانِ طلبِ خام لیا ساقی نے
جام لبریز دیا دُردِ تہِ جام کے بعد
ہائے کیا چیز ہے یہ...
یا رب مری حیات سے غم کا اثر نہ جائے
جب تک کسی کی زلف پریشاں سنور نہ جائے
وہ آنکھ کیا جو عارض و رخ پر ٹھہر نہ جائے
وہ جلوہ کیا جو دیدہ و دل میں اتر نہ جائے
میرے جنوں کو زلف کے سائے سے دور رکھ
رستے میں چھاؤں پا کے مسافر ٹھہر نہ جائے
میں آج گلستاں میں بلا لوں بہار کو
لیکن یہ چاہتا ہوں خزاں روٹھ...
جب میرے راستے میں کوئی میکدا پڑا
مجھ کو خود اپنے غم کی طرف دیکھنا پڑا
معلوم اب ہوئی تری بیگانگی کی قدر
اپنوں کے التفات سے جب واسطا پڑا
ْ
اک بادہ کش نے چھین لیا بڑھ کے جامِ مَے
ساقی سمجھ رہا تھا سبھی کو گرا پڑا
ترکِ تعلقات کو اک لمحہ چاہیے
لیکن تما م عمر مجھے سوچنا پڑا
یوں جگمگا رہا ہے مرا...