فقیر شکیب احمد

  1. Abbas Swabian

    ہیں میسّر جتنے بھی کھلونے شاہین (برائے اصلاح)

    ہیں میسّر جتنے بھی کھلونے شاہین میرا دل سب میں ہے پیارا اس کو
  2. شکیب

    ظاہرا صاف ہے، اندر سے مگر صاف نہیں

    میرے استاد اور نہایت پیارے چچا جان الف عین کی دعائیں چاہتے ہوئے ایک غزل آپ کی بصارتوں کے حوالے... جب سے تو عاملِ فرمودۂ اسلاف نہیں نام انصاف کا باقی ہے پہ انصاف نہیں ضربِ شمشیر، بجا! نعرۂ تکبیر درست! سب ہے! بس تجھ میں مجاہد سے وہ اوصاف نہیں کیا بہانہ ہے مرے قلب کو ٹھکرانے کا کرچیاں دیکھ کے...
  3. Abbas Swabian

    کل میری کتابوں کی الماری سے، کسی کے رونے کی آواز آئی (برائے اصلاح)

    کل میری کتابوں کی الماری سے کسی کے رونے کی آواز آئی تھوڑا سا گھبرا کر پھر خود کو حوصلہ دے کر چل کر پاس گیا جب میں اور نظر پڑی کتابوں پر ایسا نظارہ دیکھا کہ دھک سے رہ گیا اس دم ایک دوسرے کو ان سب نے سینے سے لگایا تھا لیکن سبھی اداس تھیں مجھ سے میں نے رونے کی وجہ پوچھی بہ زبان حال سب کہنے لگیں...
  4. محمد عسکری

    ایک نظم برائے اصلاح--

    ﺣُﺐِِّ ﻭﻃﻦ ﻟﮩﻮ ﮐﯽ ﺣﺮﺍﺭﺕ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮨﮯ . ﻋﺸﻖِ ﻭﻃﻦ ﻋﻈﯿﻢ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮨﮯ . ﮨﻢ ﺳﺒﮑﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻠﮏ ﮐﯽ ﻋﻈﻤﺖ ﭘﮧ ﻧﺎﺯ ﮨﮯ . ﻓﻮﺝِ ﻭﻃﻦ ﮐﯽ ﻃﺎﻗﺖ ﻭ ﮨﻤﺖ ﭘﮧ ﻧﺎﺯ ﮨﮯ . ﺧﺎﮎِ ﻭﻃﻦ ﮐﯽ ﺑﻮ ﺳﮯ ﺩﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﻗﺮﺍﺭ ﮨﮯ . ﮔﻨﮓ ﻭ ﺟﻤﻦ ﮐﯽ ﻣﻮﺝِ ﺭﻭﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﭘﯿﺎﺭ ﮨﮯ . ﯾﮧ ﺩﯾﺶ ﺳﺒﮑﯽ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﺎ ﺗﺎﺭﺍ ﮨﮯ ﺩﻭﺳﺘﻮﮞ . ﺑﮭﺎﺭﺕ ﺗﻮ ﮨﻤﮑﻮ ﺟﺎﻥ ﺳﮯ ﭘﯿﺎﺭﺍ ﮨﮯ ﺩﻭﺳﺘﻮﮞ . ﯾﮧ...
  5. محمد عسکری

    محترم استذہ اکرام کی خدمت میں ایک غزل برائے اصلاح۔

    دِلوں کو موم بناؤ تو کوئ بات بنے. خوشی کے دیپ جلاؤ تو کوئ بات بنے. حقیر و ناتواں مفلس کو سب ستاتے ہیں. ترس غریب پہ کھاؤ تو کوئ بات بنے. اداس رہنے سے دل کا سکون جاتا ہے. غموں میں خود کو ہنساؤ تو کوئ بات بنے. جہاں بھی دیکھو وہیں پر فساد برپا ہے. پیامِ امن سناؤ تو کوئ بات بنے. قدم قدم پہ فسوں...
  6. محمد عسکری

    غزل برائے اصلاح محترم اساتذہ اکرام خصوصاً جناب الف عین اور جناب آسی سر کی خدمت میں.

    ﮐﻮﺉ ﺗﺪﺑﯿﺮ ﮐﺮﻭ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺣﺎﺻﻞ ﻧﮑﻠﮯ . ﮐﺎﺭﻭﺍﮞ ﮨﻮﮐﮯ ﺭﻭﺍﮞ ﺟﺎﻧﺐِ ﻣﻨﺰﻝ ﻧﮑﻠﮯ . ﺟﻮ ﮨﻮﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺑﭽﭙﻦ ﻣﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﻓﯿﻖ ﺩﻭﺭِ ﺣﺎﺿﺮ ﻣﯿﮟ ﻭﮨﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﻘﺎﺑﻞ ﻧﮑﻠﮯ . ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺣﺴﺮﺕ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻥ ﻓﺪﺍ ﺍﻥ ﭘﮯ ﮐﺮﻭﮞ . ﮨﺎﺋﮯ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﻭﮨﯽ ﺧﻮﺩ ﻣﯿﺮﮮ ﻗﺎﺗﻞ ﻧﮑﻠﮯ . ﻣﺜﻞِ ﻣﺠﻨﻮﻥ ﻭﻓﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﻧﺒﮭﺎﺗﺎ ﮨﯽ ﺭﯾﺎ . ﺑﮯ ﻭﻓﺎﺉ ﮐﮯ ﺷﮕﻮﻓﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﮐﺎﻣﻞ...
  7. محمد عسکری

    غزل برائے اصلاح

    حسرت وِصالِ یار کی آہوں میں رہ گئ. دِل کی ہی بات دل کی پناہوں میں رہ گئ. کیونکر دریچہ قلب کا طاریک ہو گیا؟ لگتا ہے شمع چین کی، راہوں میں رہ گئ. وہ شورِ برق اور وہ طوفاں کی گھن گرج. آواز میری دب کے ہواؤں میں رہ گئ. وجہء جدائ آج بھی نہ میں سمجھ سکا. جانے تھی کیا کمی جو وفاؤں میں رہ گئ. میری...
  8. محمد عسکری

    غزل برائے اصلاح جناب الف عین سر اور جناب آسی سر اور تمام محترم اساتذہ حضرات کی خدمت میں.

    دِل میں جو درد کی تصویر نھاں ھوتی ھے. وھی تصویر تو اشکوں سے عیاں ھوتی ھے. میرے غم ہی میرے زخموں کی دوا بنتے ھیں. جب کبھی روح میری گریاکناں ھوتی ھے. جب کبھی آتا ھے دِل میں شبِ ھجراں کا خیال. ہر شبِ غم شبِ وحشت سی گماں ھوتی ہے. میری آھیِں ہی مجھے آکے سھارا بخشیں. حسرتِ قلب جو آنکھوں میں دھواں ھوتی...
  9. محمد مبین امجد

    وارث شاہ معشوقہ پنجاب

    دُوئ نعت رسُول مقبُول والی ، جَیندے حق نزُول لولَاک کِیتا خاکی آکھ کے مرتبہ وَدھَا دِتّا ، سَب خَلق دے عیب تِھیں پاک کِیتا مکّے نُور رسُول دے چمک ماری ، قِلعہ محل نوشیرواں چاک کِیتا ایہہ وی معجزہ نبی رسول دا اے نال انگلی چَن دو پَھاک کِیتا سَرور ہوکے اَنبیاں اولیاں دا اگے حَق دے آپ نُوں خاک...
Top