اُس سے نالاں تھے ”فرشتے‘ وہ خفا کس سے تھا
اختلاف اس کا خداوں کے سوا کس سے تھا
یوں تو محفوظ رہے ذہن میں لاکھوں الفاظ
یا د آ یا نہیں دروازہ کھل ا کس سے تھا
میرے بارے میں بڑی رائے غلط تھی اُس کی
جانے وہ میرے تصور میں ملا کس سے تھا
جانے تا عمر اُسے کس نے اکیلا رکھا
جانے...