اپنے ہی شب و روز میں آباد رہا کر
ہم لوگ بُرے لوگ ہیں، ہم سے نہ ملا کر
شاید کسی آواز کی خوشبو نظر آئے
آنکھیں ہیں تو خوابوں کی تمنا بھی کیا کر
باتوں کے لیے شکوہ موسم ہی بہت ہے
کچھ اور کسی سے نہ کہا کر نہ سُنا کر
سونے دے انھیں رنگ جو سوئے ہیں بدن میں
آوارہ ہواؤں کو نہ محسوس کیا کر
تو صبح...
تجلّیاتِ فروغ
(جناب محمد حنیف صاحب فروغ )
مرتے دم تم نے اگر شکل دکھائی ہوتی
کچھ مرے جینے کی صورت نکل آئی ہوتی
داورِ حشر کو کچھ اور گماں ہوجاتا
تم نے محشر میں اگر دیر لگائی ہوئی
ہوکے برہم صفت ابر رُلایا برسوں
ہنس کے بجلی دل عاشقی پہ گرائی ہوتی
دل انساں سے نکل کر وہ سماتا اس میں...