فرح

  1. طارق شاہ

    فرح جعفری - اِک دولتِ یقین تھی جو اب پاس بھی نہیں

    غزلِ فرح جعفری اک دولتِ یقین تھی جو، اب پاس بھی نہیں لیکن یہاں کسی کو یہ احساس بھی نہیں برسوں سے ہم کھڑےہیں اُسی آئینے کے پاس وہ آئینہ جو چہرے کا ، عکاس بھی نہیں رنج والم کی اِس پہ ہے تحریر جا بجا یہ زندگی، جو صفحۂ قرطاس بھی نہیں ہر چند ہم نے مانگیں دُعائیں بہار کی حالانکہ ہم...
Top