کبھی سحر تو کبھی شام لے گیا مجھ سے
تمہارا درد کئی کام لے گیا مجھ سے
مجھے خبر نہ ہوئی اور زمانہ جاتے ہوئے
نظر بچا کے ترا نام لے گیا مجھ سے
اسے زیادہ ضرورت تھی گھر بسانے کی
وہ آکے میرے در و بام لے گیا مجھ سے
بھلا کہاں کوئی جز اس کے ملنے والا تھا
بس ایک جرأت ناکام لے گیا مجھ سے
بس ایک...
آگ ہو تو جلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
برف کے پگھلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
چاہے کوئی رک جائے، چاہے کوئی رہ جائے
قافلوں کو چلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
چاہے کوئی جیسا بھی ہمسفر ہو صدیوں سے
راستہ بدلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
یہ تو وقت کے بس میں ہے کہ کتنی مہلت دے
ورنہ بخت ڈھلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
موم...
اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا
اس کی آواز کا منتظر تھا نگر ، چاند خاموش تھا
کون تھا جس کی آہوں کے غم میں ہوا سرد تھی شہر کی
کس کی ویران آنکھوں کا لے کے اثر، چاند خاموش تھا
وہ جو سہتا رہا رت جگوں کی سزا چاند کی چاہ میں
مرگیا تو نوحہ کناں تھے شجر، چاند خاموش تھا
اس سے مل کے...
فرحت عباس شاہ کی ایک واحد غزل جو مجھے بہت پسند ہے۔
تمہارا پیار مرے چارسو ابھی تک ہے
کوئی حصارمرے چارسو ابھی تک ہے
بچھڑتے وقت جو تم سونپ کر گئے تھے مجھے
وہ انتظار مرے چار سو ابھی تک ہے
توخود ہی جانے کہیں دور کھو گیا ہےمگر
تری پکار مرے چارسو ابھی تک ہے
میں جب بھی نکلا میرے پاؤں چھید ڈالے گا...
اتناتو ہوتا نہیں کھنڈر شام کے بعد
جتنا ویران ہوا جاتا ہے گھر شام کے بعد
ٹوٹ پڑتی ہے نئی روز خبر شام کے بعد
وقت ہوتاہے عذابوں میں بسرشام کے بعد
میری آنکھوں سے برستے ہوئے دریاؤں میں
ڈوب جاتی ہے تری راہ گذرشام کے بعد
تیرے بخشے ہوئے اندوہ کی گھبراہٹ کا
اورہی رنگ سے ہوتاہے اثرشام کے بعد
تم نہیں...
کبھی سانول موڑ مہار وے
میرے لُوں لُوں چیخ پکار وے
کبھی سانول موڑ مُہار وے
مَیں بیچ بڑی منجدھار وے
مجھے دریا پار اتار وے
میرے ہاتھوں میں چمکے کنگنا
مجھے پیا منانے کا ڈھنگ نا
میرے ہونٹوں پہ اک مسکان وے
تیرے ہاتھوں میں میری جان وے
میری زلف نہ چھیڑ ہوا نی
آنچل نہ مرا لہرا نی
مرا دل ہمراز...
میں ذرا دور ہٹوں پاس بلاتی جائے
موت بھی کیا ھے مرا سوگ مناتی جائے
ایک اک کرکے ہوئے جاتے ھیں پیارے رخصت
ایک اک کرکے سبھی یار اٹھاتی جائے
جانے کیا ھے کہ ہوئی جاتی ھیں آنکھیں بوجھل
جانے کیا ھے کہ کوئی چیز رلاتی جائے
اس سے تو لگتا ھے اب اگلی مری باری ھے
جس طرح شام مرا سوگ مناتی جائے
کھل اٹھا...
اداس شامیں ، اجاڑ رستے کبھی بلائیں تو لوٹ آنا
کسی کی آنکھوں میں رتجگوں کے عذاب آئیں تو لوٹ آنا
ابھی نئی وادیوں ، نئے منظروں میں رہ لو مگر مری جاں
یہ سارے ایک ایک کرکے جب تم کو چھوڑ جائیں تو لوٹ آنا
جو شام ڈھلتے ہی اپنی اپنی پناہ گاہوں کو لوٹتے ھیں
اگر وہ پنچھی کبھی کوئی داستاں سنائیں...
چاہتوں کے موسم میں
زخم جو بھی لگ جائے
عمر بھر نہیں سلتا
تم نے سن لیا ہو گا
شہر کی ہواؤں سے
وہ جو ایک دیوانہ
آتے جاتے راہی کو
راستوں میں ملتا تھا
اب کہیں نہیں ملتا
اسے مجھ سے محبت نہیں تھی
اسے مجھ سے محبت نہیں تھی
پھر بھی اس نے ہمیشہ تسلیم کیا
کہ میں اس کا آنے والا وقت ہوں
لیکن
اسے علم نہیں تھا
کہ آنے والا وقت ہمیشہ دور سے ہی دکھائی دیتا ھے
اور پھر اچانک ہی گزر جاتا ھے
یہ بتائے بغیر
کہ وہ گزر رہا ھے
سمے سمے کی خلش میں تیرا ملال رہے
جُدائیوں میں بھی یوں عالم وصال رہے
اَنا کی جنگ میں ہم جیت تو گئے لیکن
پھر اس کے بعد بہت دیر تک نڈھال رہے
رہِ جنوں میں یہی زادِ راہ ہوتا ہے
کہ جستجو بڑھے دیوانگی بحال رہے
حسین راتیں بھی مہکیں تمہاری یادوں سے
کڑے دنوں میں بھی پَل پَل تیرا خیال رہے...
اداس شامیں، اجاڑ رستے کبھی بلائیں تو لوٹ آنا
کسی کی آنکھوں میں رتجگوں کے عذاب آئیں تو لوٹ آنا
ابھی نئی وادیوں ، نئے منظروں میں رہ لو مگر میری جاں
یہ سارے اک ایک کرکے جب تم کو چھوڑ جائیں تو لوٹ آنا
نئے زمانوں کا کرب اوڑھے ضعیف لمحے نڈھال یادیں
تمہارے خوابوں کے بند کمروں میں لوٹ...
کبھی بول بھی
دلِ سوختہ
کبھی بول بھی
جو اسیر کہتے تھے خود کو تیری اداؤں کے وہ کہاں گئے
جو سفیر تھے تیر ی چاہتوں کی فضاؤں کے وہ کہاں گئے
وہ جو مُبتلائے سفر تھے تیرے خیال میں
وہ جو دعویدار تھے عمر بھی کی وفاؤں کے وہ کہاں گئے
کبھی کوئی راز تو کھول بھی
کبھی بول بھی
دلِ نا خدا
کبھی بول بھی...
موت کی حقیقت اور
زندگی کے سپنے کی
بحث گو پرانی ہے
پھر بھی اک کہانی ہے
اور کہانیاں بھی تو
وقت سے عبارت ہیں
لاکھ روکنا چاہیں
وقت کو گذرنا ہے
ہنستے بستے شہروں کو
ایک دن اجڑنا ہے
راحتیں ہوائیں ہیں
چاہتیں صدائیں ہیں
کیا ہوائیں بھی
دسترس میں رہتی ہیں
کیا کبھی صدائیں بھی
کچھ پلٹ کے کہتی...
آگ ہو تو جلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
برف کے پگھلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
چاہے کوئی رک جائے، چاہے کوئی رہ جائے
قافلوں کو چلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
چاہے کوئی جیسا بھی ہم سفر ہوصدیوں سے
راستہ بدلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
یہ تو وقت کے بس میں ہے کہ کتنی مہلت دے
ورنہ بخت ڈھلنے میں دیر کتنی...
نظم
“مجھے تم یاد آتے ہو“
مجھے تم یاد آتے ہو ۔ ۔
کسی سنسان سپنے میں چھپی خوائش کی حدت میں
کسی مصروفیت کے موڑ پر
تنہائی کے صحراؤں میں یا پھر
کسی انجان بیماری کی شدت میں
“مجھے تم یاد آتے ہو“
کسی بچھڑے ہوئے کی چشم نم کے نظارے پر
کسی بیتے ہوئے دن کی تھکن کی اوٹ سے
یا پھر تمہارے ذکر میں...
نظم
فرحت عباس شاہ کی یہ نظم بہت پہلے کہیں پڑھی تھی ۔آج اچانک سےاس کے کچھ اشعار یاد آگئے ۔۔۔۔
آ کسی شام کسی یاد کی دہلیز پر آ۔۔
عمر گزری تجھے دیکھے ہوئے بہلائے ہوئے
یاد ہے؟؟
ہم تجھے دل مانتے تھے
یاد...
السلام علیکم سب بھائیوں کو
محبت خوبصورت ہیں
محبت میں
اگرچہ دل کی آنکھیں مدتوں پلکیں جھپکنا بھول جاتی ہیں
مگر ان رتجگوں کے سرخ ڈورے نیل گوں سنولاہٹیں
اور ابراؤں کی رازداری بھی
عجب اِک حسن پیدا کرتی ہیں
محبت میں
اگرچہ دھڑکنیں اپنا چلن تک چھوڑ جاتی ہیں
مگر سنگیت ایسی دھڑکنوں کی تھاپ اور...
اس فورم میں یہ میری پہلی باقاعدہ کوئی پوسٹ ہے۔۔۔ کسی بھی فورم میں خاموش قاری بننا ہمیشہ سے میرا پسندیدہ عمل رہا ہے۔۔۔اور صرف و صرف پوسٹ کو پڑھنا اچھا لگتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ پر بہرحال فرحت عباس شاہ کی بہت پسندیدہ نظم لکھ رہی ہوں۔۔۔
محبت ذات ہوتی ہے۔۔۔۔۔
کوئی جنگل میں...