غزل
(فرزانہ خان نیناں)
روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا
روز سوچا ہے کہ تم میرے ہو میرے ہونا
میں تو اک کانچ کے دریا میںبہی جاتی ہوں
گنگناتے ہوئے ہمراز مجھے سُن لو نا
میں نے کانوں میں پہن لی ہے تمہاری آواز
اب مرے واسطے بیکار ہیںچاندی سونا
میری خاموشی کو چپکے سے سجا دو آکر...
غزل
(فرزانہ خان نیناں)
دل سے مت روٹھ مرے دیکھ منالے اُس کو
کھو نہ جائے کہیںسینے سے لگا لے اُس کو
وہ مسافر اُسے منزل کی طرف جانا ہے
اِس لئے کر دیا رستے کے حوالے اس کو
مدتوں وجد میں رہتے ہوئے دیوانے کو
ہوش آیا ہے تو ہر بات سنالے اس کو
کس لئے اَب شبِ تاریک سے گبھراتی ہوں
خود ہی...
غزل
(فرزانہ خان نیناں)
بسی ہے یاد کوئی آکے میرے کاجل میں
لپٹ گیا ہے اَدھورا خیال آنچل میں
میں ایک سیپ ابھی مجھ کو تہہ میں رہنے دو
گہر بنا نہیںکرتے ہیں ایک دو پَل میں
خزاں کا دور ہے لیکن کسی کی چاہت سے
دھڑک رہی ہے بہار ایک ایک کونپل میں
میں زندگی کے لیئے پھول چننا چاہتی ہوں...