فیصل عجمی

  1. چوہدری لیاقت علی

    رخت سفر ہے اس میں قرینہ بھی چاہیے۔فیصل عجمی

    رخت سفر ہے اس میں قرینہ بھی چاہیے آنکھیں بھی چاہیے دل بینا بھی چاہیے ان کی گلی میں ایک مہینہ گزار کر کہنا کہ اور ایک مہینہ بھی چاہیے مہکے گا ان کے در پہ کہ زخم دہن ہے یہ واپس جب آؤ تو اسے سینا بھی چاہیے رونا تو چاہیے ہے کہ دہلیز ان کی ہے رونے کا رونے والوں قرینہ بھی چاہیے دولت ملی ہے دل کی...
  2. ش زاد

    بے رنگ پھولوں کے لئے خوشخبری (فیصل عجمی)

    بے رنگ پھولوں کے لئے خوشخبری جہاں سے بھی آئے مگر روشنی اور خوابوں کے سب رنگ نظموں میں ہیں ( کسی گل بدن سے چرائے نہیں) بچا کر مری آنکھ ۔ ۔ ۔ ان میں سے کچھ کو زمیں سے دھنک تک بہت کھل کے برسی ہوئی تیز بارش کی رقصاں ہوا لے گئی جو باقی بچے ہیں انہیں چار سُو ہاتھ پھیلائےبے رنگ پھولوں کو دے...
  3. محمد وارث

    غزل - دکھ نہیں ہے کہ جل رہا ہوں میں - فیصل عجمی

    دکھ نہیں ہے کہ جل رہا ہوں میں روشنی میں بدل رہا ہوں میں ٹوٹتا ہے تو ٹوٹ جانے دو آئنے سے نکل رہا ہوں میں رزق ملتا ہے کتنی مشکل سے جیسے پتھّر میں پل رہا ہوں میں ہر خزانے کو مار دی ٹھوکر اور اب ہاتھ مل رہا ہوں میں خوف غرقاب ہو گیا فیصل اب سمندر پہ چل رہا ہوں میں (فیصل عجمی) بشکریہ - اردو منزل
  4. محمد وارث

    غزل - یہ بھی نہیں کہ دستِ دعا تک نہیں گیا - فیصل عجمی

    یہ بھی نہیں کہ دستِ دعا تک نہیں گیا میرا سوال خلقِ خدا تک نہیں گیا پھر یوں ہوا کہ ہاتھ سے کشکول گر پڑا خیرات لے کے مجھ سے چلا تک نہیں گیا مصلوب ہو رہا تھا مگر ہنس رہا تھا میں آنکھوں میں اشک لے کے خدا تک نہیں گیا جو برف گر رہی تھی مرے سر کے آس پاس کیا لکھ رہی تھی، مجھ سے پڑھا تک نہیں گیا...
Top