غزل بشکریہ ظفر خاں صاحب، یاور ماجد صاحب۔
اک چادرِ بوسیدہ میں دوش پہ رکھتا ہوں
اور دولتِ دنیا کو پاپوش پہ رکھتا ہوں
کیفیت ِ بے خبری کیا چیز ہے کیا جانوں
بنیاد ہی ہونے کی جب ہوش پہ رکھتا ہوں
جو قرض کی مے پی کر تسخیرِ سخن کر لے
ایماں اُسی دلی کے مے نوش پہ رکھتا ہوں
آنکھوں کو ٹکاتا ہوں...