جہاں نورد
سفر کی موج میں تھے، وقت کے غبار میں تھے
وہ لوگ جو ابھی اس قریۂ بہار میں تھے
وہ ایک چہرے پہ بکھرے عجب عجب سے خیال
میں سوچتا تو وہ غم میرے اختیار میں تھے
وہ ہونٹ جن میں تھا میٹھی سی ایک پیاس کا رس
میں جانتا تو وہ دریا مرے کنار میں تھے
مجھے خبر بھی نہ تھی اور اتفاق سے کل
میں اس طرف...
اپنے ہم نام فرّخ صاحب کی فرمائش پر یہ غزل انکی نذر -
سفر کی موج میں تھے وقت کے خمار میں تھے - فتح علی خاں
شاعر: مجید امجد
YouTube - safar ke mauj mein thay - fateh ali khan