جس نے استغفار کو لازم پکڑا اللہ تعالی اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے کی راہ پیدا کردے گا اور پریشانی سے نجات دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوگا۔
غزل
(فوزیہ مغل)
راز دل کا بتا کے پچھتائے
ان کی باتوں میں آکے پچھتائے
حال پوچھا نہ زندگی میں کبھی
خاک میں وہ ملا کے پچھتائے
کوئی اپنا نظر نہیں آیا
ان کی محفل میں جا کے پچھتائے
زخمِ دل پر نمک چھڑکتے رہے
زخم ان کو دِکھا کے پچھتائے
نام ہوتا جو عشق میں مرتے
ہم تو د امن بچا...
لمحہ لمحہ جو یہ خود کو مٹا رہی ہو تم
بھلا سکو گی نہ جس کو بھلا رہی ہو تم
تمہارے دل میں یہ کس کا خیال رہتا ہے
وہ بات کیا ہے جو سب سے چھپا رہی ہو تم
سلگ رہی ہو خموشی کی آگ میں تنہا
یہ کیسا وعدہ ہے جس کو نبھا رہی ہو تم
یہ زرد چہرہ یہ آنکھیں کہاں چھپاؤ گی؟
جو راتیں ہجر کی تنہا بتا رہی...