جہاں دریا اترتا ہے

  1. ر

    جہاں دریا اترتا ہے - (اختر حسین جعفری کی طویل نطم)

    سرشکِ خوں، رُخِ مضموں پہ چلتا ہے تو اک رستہ نکلتا ہے ندی دریا پہ تھم جائے لہو نقطے پہ جم جائے تو عنوانِ سفر ٹھہرے اسی رستے پہ سرکش روشنی تاروں میں ڈھلتی ہے اسی نقطے کی سُولی پر پیمبر بات کرتے ہیں مجھے چلنا نہیں آتا شبِ ساکن کی خانہ زاد تصویرو! گواہی دو فصیلِ صبحِ ممکن پر مجھے چلنا نہیں آتا...
Top