کٹی اب کٹی منزلِ شامِ غم
بڑھائے چلو پافگارو قدم
ہمیں سے فروزاں ہے شمعِ وفا
ہمیں نے بھرا ہے محبت کا دم
کہیں یاس کے حوصلے بڑھ نہ جائیں
کہیں آس کے رک نہ جائیں قدم
پڑھے گا زمانہ بڑے شوق سے
کیے جاؤں دل کی کہانی رقم
بدل جائے گا دیکھتے دیکھتے
یہ عہدِ خرابی، یہ عہدِ ستم
نکلنے کو ہے آفتابِ سحر
شبِ...
آج اس شہر میں، کل نئے شہر میں، بس اسی لہر میں
اڑتے پتوں کے پیچھے اڑاتا رہا، شوقِ آوارگی
اس گلی کے بہت کم نظر لوگ تھے، فتنہ گر لوگ تھے
زخم کھاتا رہا، مسکراتا رہا، شوقِ آوارگی
کوئی پیغام گل تک نہ پہنچا مگر، پھر بھی شام و سحر
ناز بادِ چمن کے اٹھاتا رہا، شوقِ آوارگی
کوئی ہنس کے ملے، غنچۂ دل...
دنیاں بھر دے کالے چٹے چور لٹیرے
سوچیں پے گئے - کی ہویا رات جے مکّ گئی
جے دھرتی دے کامیاں اگے گردن جھکّ گئی
کی ہووےگا ؟
رات نوں روکو
روشنیاں دے ہڑ دے اگے
اچیاں اچیاں کندھاں چقو
رات نوں روکو
ہڑ دی گونج تے گھوکر سن کے
تاجاں تے تختاں دی دنیاں کمب اٹھی اے
اک مٹھی اے
جدوں ایہناں دی لٹکھسٹّ نوں خطرہ...
اچیاں کندھاں والا گھر سی، رو لیندے ساں کھل کے
ایسی 'وا وگائی او ربا رہِ گئی جندڑی رل کے
چار چپھیرے درد انھیرے، ہنجھو ڈیرے ڈیرے
دکھیارے ونجارے آ گئے کدھر رستہ بھلّ کے
یاد آئیاں کچھ ہور وی تیرے شہر دیاں برساتاں
ہور وی چمکے داغ دلاں دے نال اشکاں دے دھل کے
اپنی گلّ نہ چھڈیں 'جالب' شاعر کجھ وی...
مجھے نہیں معلوم کہ یہ بینڈ کتنا پرانا ہے، میرے لیے تو نیا ہی ہے۔ اب تک میں نے ان کے دو گیت سنے ہیں جو دونوں ہی ترقی پسند شعراء فیض اور جالب کی نظمیں ہیں۔
میں نے اس سے یہ کہا (حبیب جالب)
http://www.youtube.com/watch?v=XPsr1RnEfWo
میں نے اُس سے یہ کہا
یہ جو دس کروڑ ہیں
جہل کا نچوڑ ہیں
ان...
نہ ڈگمگائے کبھی ہم وفا کے رستے میں
چراغ ہم نے جلائے ہوا کے رستے میں
کسے لگائے گلے اور کہاں کہاں ٹھہرے
ہزار غنچہ و گُل ہیں صبا کے رستے میں
خدا کا نام کوئی لے تو چونک اٹھتے ہیں
ملےہیں ہم کو وہ رہبر خدا کے رستے میں
کہیں سلاسلِ تسبیح کہیں زناّر
بچھے ہیں دام بہت مُدعا کے رستے میں...
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا
پتھر کو گُہر ، دیوار کو دَر ، کرگس کو ہُما کیا لکھنا
اک حشر بپا ہے گھر گھر میں ، دم گُھٹتا ہے گنبدِ بے دَر میں
اک شخص کے ہاتھوں مدت سے رُسوا ہے وطن دنیا بھر میں
اے دیدہ ورو اس ذلت سے کو قسمت کا لکھا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو...