وہ لوگ ہی ہر دور میں محبوب رہے ہیں
جو عشق میں طالب نہیں مطلوب رہے ہیں
طوفان کی آواز تو آتی نہیں لیکن
لگتا ہے سفینے سے کہیں ڈوب رہے ہیں
ان کو نہ پکارو غم دوراں کے لقب سے
جو درد کسی نام سے منسوب رہے ہیں
ہم بھی تری صورت کے پرستار ہیں لیکن
کچھ اور بھی چہرے ہمیں مرغوب رہے ہیں
الفاظ میں اظہار محبت...