جانتا ہوں مگر نہیں معلوم

  1. رحیم ساگر بلوچ

    جانتا ہوں مگر نہیں معلوم

    چوٹ آئی کدھر...نہیں معلوم چھوڑ دے چارہ گر...نہیں معلوم تم پتہ پوچھتے ہو اوروں کا ہم کو اپنا ہی گھر نہیں معلوم تیری یادوں کی چھت ہی باقی ہے کوئی دیوار و در نہیں معلوم راز ہستی وہ راز ہے ، گویا جانتا ہوں مگر نہیں معلوم آج تو ہنس کے ہاں کہا اس نے کب وہ جائے مکر... نہیں معلوم جرم انکار کی سزا...
Top