غزل
دِل کا مُعاملہ جو سُپرد نظر ہُوا
دُشوار سے یہ مرحلہ دُشوار تر ہُوا
اُبھرا ، ہر اِک خیال کی تہہ سے تِرا خیال
دھوکا تِری صدا کا، ہر آواز پر ہُوا
راہوں میں ایک ساتھ یہ کیوں جل اُٹھے چراغ
شاید ترا خیال مرا ہم سفر ہُوا
سمٹی تو اور پھیل گئی ، دِل میں موجِ درد
پھیلا! تو اور دامنِ غم...
غزل
نہ کسی کی آنکھ کا نُور ہُوں، نہ کسی کے دِل کا قرار ہُوں
جو کسی کے کام نہ آ سکے، میں وہ ایک مُشتِ غُبار ہُوں
میں نہیں ہُوں نغمۂ جاں فِزا، مجھے سُن کے کوئی کرے گا کیا
میں بڑے بروگ کی ہُوں صدا، میں بڑے دُکھی کی پُکار ہُوں
میرا رنگ رُوپ بِگڑ گیا، مِرا یار مجھ سے بِچھڑ گیا
جو چمن...
غزلِ
زمانہ آج نہیں ڈگمگا کے چلنے کا
سنبھل بھی جا، کہ ابھی وقت ہے سنبھلنے کا
بہار آئے، چلی جائے، پھر چلی آئے
مگر یہ درد کا موسم نہیں بَدلنے کا
یہ ٹِھیک ہے، کہ سِتاروں پہ گُھوم آئے ہم
مگر کِسے ہے سلِیقہ زمِیں پہ چلنے کا
پِھرے ہیں راتوں کو آوارہ ہم نے دیکھا ہے !
گلی گلی میں سماں چاند کے...
غزلِ
جانثاراختر
زمیں ہوگی کسی قاتل کا داماں ہم نہ کہتے تھے
اکارت جائے گا خونِ شہیداں ہم نہ کہتے تھے
عِلاجِ چاکِ پیراہن ہُوا، تو اِس طرح ہوگا
سِیا جائے گا کانٹوں سے گریباں ہم نہ کہتے تھے
ترانے کچھ دبے لفظوں میں خود کو قید کرلیں گے
عجب انداز سے پھیلے گا زِنداں ہم نہ کہتے تھے
کوئی اِتنا نہ...
جانثار اختر
ہم سے بھاگا نہ کرو دُور غزالوں کی طرح
ہم نے چاہا ہے تمہیں چاہنے والوں کی طرح
اور کیا اِس سے زیادہ، بھلا نرمی برتوں
دل کے زخموں کو چُھوا ہے تِرے گالوں کی طرح
تیری زلفیں، تِری آنکھیں، تِرے اَبرُو، تِرے لب
اب بھی مشہُور ہیں دُنیا میں مِثالوں کی طرح
ہم سے مایُوس نہ ہو اے شبِ...