*~* غزل *~*
جَب اَپنا کوئی نہیں ہے تو دِید کیا ہوگی
وَطن سے دُور غَریبوں کی عِید کیا ہوگی
اَبھی تو پچھلی مُحبّت کے زَخم تَازہ ہیں
اَبھی کِسی سے مُحبّت شُنِید کیا ہوگی
حضور! ہم تو بِنا دَام بِکنے والے ہیں
حضور! آپ سے اَپنی خَرِید کیا ہوگی
مِلے ہے جو بھی سَڑک پر اَب اُس سے مَانگتے...