کئی برسوں کا یہ زخم، بھرنے دن لگیں گے
سنبھلتے ہی سنبھلوں گا، سنبھلنے دن لگیں گے
جہاں اشکوں کی بارش کو یہ کاغذ جذب کرلے
قلم کی چشم نم کو کھل کر ہنسنے دن لگیں گے
ابھی تو آسمان خموش ہے، پھر رنگ دیکھو
زمیں کو اک نئی کروٹ بدلنے دن لگیں گے
بچھڑتے وقت آنسو روک کر وہ ہنس رہا تھا
یہ منظر آنکھ کے پردے...
ہم سے کیا پُوچھتے ہو کیا ہے، رات
اُس کی باتوں کا سِلسلہ ہے ، رات
آسماں تک جو لے کے جاتا ہے
ایک ایسا ہی راستہ ہے ، رات
فلسفہ رات کا بس اتنا ہے
اک عجوبہ ہے ، معجزا ہے ، رات
رات کو تم حقیر مت جانو
دن اگر جسم ہے ، رداء ہے رات
رات آنکھوں میں کاٹنے والو
اک تم ہی جانتے ہو ، کیا ہے ،...
نظم : زمین والوں کے نام !!
( شاعر : پروفیسر غیاث متین ،
سابق صدر شعبۂ اردو جامعہ عثمانیہ ، حیدرآباد دکن ۔
بحوالہ شعری مجموعہ : دھوپ، دیواریں، سمندر، آئینہ )
پیش لفظ :
ایک (نام نہاد) سیکولر دیس میں رہ کر ہم نے ’غیروں‘ کے ہاتھوں بہت دکھ جھیلے ہیں۔ ہم نے وہ سیاہ دن بھی دیکھا جب ہماری...
(پروفیسر) غیاث متین ... ایک تعارف
١٩٦٠ء کے بعد حیدرآباد دکن سے اُبھرنے والے جدید لب و لہجے کے شعراء میں غیاث متینؔ کا نام بڑا اہم اور نمایاں ہے۔
١٩٦٦ء میں شائع ہونے والی جدید شعراء کی انتھالوجی ''آبگینے'' میں ان کی سات نظمیں شامل ہیں، جسے ہندوستان اور پاکستان کے ادبی حلقوں میں بے...