غزل
(مصحفی غلام ہمدانی)
دل چیز کیا ہے، چاہئے تو جان لیجئے
پر بات کو بھی میری ذرا مان لیجئے
مریے تڑپ تڑپ کے دلا کیا ضرور ہے
سر پر کسی کی تیغ کا احسان لیجئے
آتا ہے جی میں چادر ابرِ بہار کو
ایسی ہوا میں سر پہ ذرا تان لیجئے
میں بھی تو دوست دار تمہارا ہوں میری جاں
میرے بھی ہاتھ سے تو کبھو پان...
غزل
(مصحفی غلام ہمدانی)
ہو چکا ناز، منہ دکھائیے بس
غصہ موقوف کیجے، آئیے بس
فائدہ کیا ہے یوں کھنچے رہنا
میری طاقت نہ آزمائیے بس
"دوست ہوں میں ترا" نہ کہیے یہ حرف
مجھ سے جھوٹی قسم نہ کھائیے بس
آپ کو خوب میں نے دیکھ لیا
تم ہو مطلب کے اپنے جائیے بس
مصحفی عشق کا مزہ پایا
دل کسی سے نہ اب لگائیے بس