غلام محمد قاصر

  1. سیما علی

    یزید ، نقشۂ جور و جفا بناتا ھے۔۔۔ "غلام محمّد قاصر"

    یزید ، نقشۂ جور و جفا بناتا ھے حسینؓ اُس میں خطِ کربلا بناتا ھے یزید ، موسمِ عِصیاں کا لاعلاج مَرض حسینؓ ، خاک سے خاکِ شِفا بناتا ھے یزید ، کاخِ کثافت کی ڈولتی بنیاد حسینؓ ، حُسن کی حیرت سَرا بناتا ھے یزید ، تیز ھَواؤں سے جوڑ توڑ میں گُم حسینؓ ، سر پہ بہن کے رِدا بناتا ھے یزید ، لکھتا ھے...
  2. سیما علی

    گُلابوں کے نشیمن سے مِرے محبوب کے سر تک۔۔۔۔۔غلام محمد قاصر

    گُلابوں کے نشیمن سے مِرے محبوب کے سر تک سفر لمبا تھا خُوش بُو کا مگر آ ہی گئی گھر تک وَفا کی سلطنت، اَقلیمِ وعدہ، سَرزمینِ دِل نظر کی زَد میں ہے خوابوں سے تعبیروں کے کِشور تک کہیں بھی سَرنگوں ہوتا نہیں اخلاص کا پرچم جُدائی کے جزیرے سے مُحبّت کے سمندر تک مُحبّت اے مُحبّت! ایک جذبے کی مسافت ہے...
  3. نیرنگ خیال

    سمیتا پاٹل (غلام محمد قاصر)

    سمیتا پاٹل دل کے مندر میں خوشبو ہے لوبان کی، گھنٹیاں بج اٹھیں، دیو داسی تھی وہ کتنے سرکش اندھیروں میں جلتی رہی دیکھنے میں تو مشعل ذرا سی تھی وہ نور و نغمہ کی رم جھم پھواروں تلے مسکراتی ہوئی اک اداسی تھی وہ پانیوں کی فراوانیوں میں رواں اس کی حیرانیاں کتنی پیاسی تھی وہ حسن انساں سے فطرت کی...
  4. نیرنگ خیال

    کہیں لوگ تنہا کہیں گھر اکیلے (غلام محمد قاصر)

    کہیں لوگ تنہا کہیں گھر اکیلے کہاں تک میں دیکھوں یہ منظر اکیلے گلی میں ہواؤں کی سرگوشیاں ہیں گھروں میں مگر سب صنوبر اکیلے نمائش ہزاروں نگاہوں نے دیکھی مگر پھول پہلے سے بڑھ کر اکیلے اب اک تیر بھی ہو لیا ساتھ ورنہ پرندہ چلا تھا سفر پر اکیلے جو دیکھو تو اک لہر میں جا رہے ہیں جو سوچو تو...
  5. نیرنگ خیال

    ملنے کی ہر آس کے پیچھے ان دیکھی مجبوری تھی (غلام محمد قاصر)

    ملنے کی ہر آس کے پیچھے ان دیکھی مجبوری تھی راہ میں دشت نہیں پڑتا تھا چار گھروں کی دوری تھی جذبوں کا دم گھٹنے لگا ہے لفظوں کے انبار تلے پہلے نشاں زد کر لینا تھا جتنی بات ضروری تھی تیری شکل کے ایک ستارے نے پل بھر سرگوشی کی شاید ماہ و سال وفا کی بس اتنی مزدوری تھی پیار گیا تو کیسے ملتے رنگ سے...
  6. واجد عمران

    کشتی بھی نہیں بدلی دریا بھی نہیں بدلا (غلام محمد قاصر )

    کشتی بھی نہیں بدلی دریا بھی نہیں بدلا اور ڈوبنے والوں کا جذبہ بھی نہیں بدلا تصویر نہیں بدلی ، شیشہ بھی نہیں بدلا نظریں بھی سلامت ہیں چہرہ بھی نہیں بدلا ہے شوقِ سفر ایسا اک عمر سے یاروں نے منزل بھی نہیں پائی رستہ بھی نہیں بدلا بیکار گیا بن میں سونا مرا صدیوں کا اس شہر میں تو اب تک سکہ...
  7. واجد عمران

    آنکھ سے بچھڑے کاجل کو تحریر بنانے والے (غلام محمد قاصر )

    آنکھ سے بچھڑے کاجل کو تحریر بنانے والے مشکل میں پڑ جائیں گے تصویر بنانے والے جزوِ شعر نہیں ہیں قاصر جزوِ جاں کر ڈالے ہم کو جتنے درد مِلے تھے میر بنانے والے
  8. واجد عمران

    یاد اشکوں میں بہا دی ہم نے (غلام محمد قاصر )

    یاد اشکوں میں بہا دی ہم نے آ کہ ہر بات بھلا دی ہم نے گلشنِ دل سے گزرنے کے لیے غم کو رفتارِ صبا دی ہم نے اب اسی آگ میں جلتے ہیں جسے اپنے دامن سے ہوا دی ہم نے غم کی تشریح بہت مشکل تھی اپنی تصویر دکھا دی ہم نے
  9. طارق شاہ

    سعید احمد اختر ::::: یہ حادثہ بھی تو کُچھ کم نہ تھا صبا کے لِیے ::::: Saeed Ahmad Akhtar

    غزلِ یہ حادثہ بھی تو کُچھ کم نہ تھا صبا کے لِیے گُلوں نے کِس لِیے بوسے تِری قبا کے لِیے وہاں زمِین پہ اُن کا قدم نہیں پڑتا یہاں ترستے ہیں ہم لوگ نقش پا کے لِیے تم اپنی زُلف بکھیرو، کہ آسماں کو بھی ! بہانہ چاہیے محشر کے اِلتوا کے لِیے یہ کِس نے پیار کی شمعوں کو بَد دُعا دی ہے اُجاڑ...
  10. طارق شاہ

    سعید احمد اختر ::::: پُھونک ڈالے تپشِ غم تو بُرا بھی کیا ہے ::::: Saeed Ahmad Akhtar

    غزلِ پُھونک ڈالے تپشِ غم تو بُرا بھی کیا ہے چند یادوں کے سِوا دِل میں رہا بھی کیا ہے بے نوا ہوگا نہ اِس شہر میں ہم سا کوئی زندگی تجھ سے مگر ہم کو گِلہ بھی کیا ہے کہِیں اِک آہ میں افسانے بَیاں ہوتے ہیں ؟ ہم نے اُس دشمنِ ارماں سے کہا بھی کیا ہے کیا کرے، تھک کے اگر بیٹھ نہ جائے دِلِ زار...
  11. محمد عادل عزیز

    قاصر دعا اور بددعا کے درمیاں - غلام محمد قاصر

    دعا اور بد دعا کے درمیاں جب رابطے کا پل نہیں ٹوٹا تو میں کس طرح پہنچا بد دعائیں دینے والوں میں میں ان کی ہمنوائی پر ہوا مامور ہم آواز ہوں ان کا کہ جن کے نامئہ اعمال میں ان بد دعاؤں کے سوا کچھ بھی نہیں ان کے کہے پر آج تک بادل نہین برسے کبھی موسم نہیں بدلے کوئی طوفاں، کوئی سیلاب ان کی آرزوؤں سے...
  12. فاتح

    قاصر پہلے اِک شخص میری ذات بنا ۔ غلام محمد قاصر

    پہلے اِک شخص میری ذات بنا اور پھر پوری کائنات بنا حُسن نے خود کہا مصور سے پاؤں پر میرے کوئی ہاتھ بنا پیاس کی سلطنت نہیں مٹتی لاکھ دجلے بنا، فرات بنا غم کا سورج وہ دے گیا تجھ کو چاہے اب دن بنا کہ رات بنا شعر اِک مشغلہ تھا قاصرؔ کا اب یہی مقصدِ حیات بنا غلام محمد قاصر
  13. فاتح

    قاصر بغیر اس کے اب آرام بھی نہیں آتا ۔ غلام محمد قاصر

    بغیر اس کے اب آرام بھی نہیں آتا وہ شخص جس کا مجھے نام بھی نہیں آتا اسی کی شکل مجھے چاند میں نظر آئے وہ ماہ رخ جو لبِ بام بھی نہیں آتا کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا بٹھا دیا مجھے دریا کے اس کنارے پر جدھر حبابِ تہی جام بھی نہیں آتا چرا کے خواب وہ آنکھوں...
  14. مغزل

    قاصر گلیوں کی اداسی پوچھتی ہے گھر کا سناٹا کہتا ہے------- غلام محمد قاصر

    غزل گلیوں کی اداسی پوچھتی ہے گھر کا سناٹا کہتا ہے اس شہر کا ہر رہنے والا کیوں دوسرے شہر میں رہتا ہے اک خواب نما بیداری میں جاتے ہوئے اس کو دیکھا تھا احساس کی لہروں میں اب تک حیرت کا سفینہ بہتاہے پھر جسم کے منظر نامے میں سوئے ہوئے رنگ نہ جاگ اٹھیں اس خوف سے وہ پوشاک نہیں ، بس خواب...
  15. محمداحمد

    قاصر غزل ۔ یوں تو صدائے زخم بہت دور تک گئی۔ غلام محمد قاصر

    غزل یوں تو صدائے زخم بہت دور تک گئی اک چارہ گر کے شہر میں جا کر بھٹک گئی خوشبو گرفتِ عکس میں لایا اور اُس کے بعد میں دیکھتا رہا تری تصویر تھک گئی گُل کو برہنہ دیکھ کر جھونکا نسیم کا جگنو بجھا رہا تھا کہ تتلی چمک گئی میں نے پڑھا تھا چاند کو انجیل کی طرح اور چاندنی صلیب پر آکر لٹک...
  16. محمداحمد

    قاصر محبت کی گواہی اپنے ہونے کی خبر لے جا... غلام محمد قاصر

    غزل محبت کی گواہی اپنے ہونے کی خبر لے جا جدھر وہ شخص رہتا ہے مجھے اے دل اُدھر لے جا تبسم سے حقیقی خال و خد ظاہر نہیں ہوتے تعارف پھول کا درپیش ہے تو چشمِ تر لے جا اندھیرے میں گیا وہ روشنی میں لوٹ آئے گا دیا جو دل میں جلتا ہے اسی کو بام پر لے جا اُڑانوں، آسمانوں، آشیانوں کے لیے...
  17. وہاب اعجاز خان

    قاصر شوق برہنہ پا چلتا تھا اور رستے پتھریلے تھے - غلام محمد قاصر

    غلام محمد قاصر کو شاعروں کا شاعر بھی کہا جاتا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ وہ عام قاری تک نہ پہنچ پائے۔ ان کے مجموعے تسلسل کی پہلی غزل پیش خدمت ہے۔ شوق برہنہ پا چلتا تھا اور رستے پتھریلے تھے گھستے گھستے گھس گئے آخر کنکر جو نوکیلے تھے خارِ چمن تھے شبنم شبنم پھول بھی سارے گیلے تھے شاخ سے ٹوٹ کے گرنے...
  18. وہاب اعجاز خان

    تضاد(محرم کے حوالے سے)

    غلام محمد قاصر پاکستانی غزل کا ایک بڑا نام ہے۔ انہوں نے اپنے کلام میں کربلا کے استعارے کو بہت خوبی سے استعمال کیا ہے۔ تضاد یزید نقشئہ جورو جفا بناتا ہے حسین اس میں خط کربلا بناتا ہے یزید موسم عصیاں کا لا علاج مرض حسین خاک سے خاکِ شفا بناتا ہے یزید کاخِ کثافت کی ڈولتی بنیاد حسین حسن کی...
Top