غزل
غلام ربّانی تاباںؔ
ہر سِتم لُطف ہے، دِل خُوگرِ آزار کہاں
سچ کہا تُم نے، مُجھے غم سے سَروکار کہاں
دشت و صحرا کے کُچھ آداب ہُوا کرتے ہیں
کیوں بَھٹکتے ہو، یہاں سایۂ دِیوار کہاں
بادۂ شوق سے لبریز ہے ساغر میرا
کیسے اذکار ، مُجھے فُرصتِ افکار کہاں
کیوں تِرے دَور میں محرُومِ سزا ہُوں، کہ...
غزل
(غلام ربّانی تاباں)
دلِ تباہ نے اک تازہ زندگی پائی
تمھیں چراغ ملا، ہم نے روشنی پائی
ترے خیال سے فرصت اگر کبھی پائی
بھری بھری سی یہ دُنیا تہی تہی پائی
ستم بھی تیرے تغافل کو سازگار آیا
وفا کی داد بھی ہم نے کبھی کبھی پائی
نکھر گئے ہیں پسینے بھی بھیگ کر عارض
گلوں نے اور بھی شبنم...