حاصل کسی سے نقد حمایت نہ کر سکا
میں اپنی سلطنت پہ حکومت نہ کر سکا
ہر رنگ میں رقیب زر نام و ننگ ہوں
میں وہ ہوں جو کسی سے محبت نہ کر سکا
گھلتا رہا ہے میری رگوں میں بھی کوئی زہر
لیکن میں اس دیار سے ہجرت نہ کر سکا
پڑتا نہیں کسی کے بچھڑنے سے کوئی فرق
میں اس کو سچ بتانے کی زحمت نہ کر سکا
آیا جو اس...