غلام عباس

  1. فرخ منظور

    مکمل یہ پری چہرہ لوگ ۔ غلام عباس

    یہ پری چہرہ لوگ (تحریر: غلام عباس) پت جھڑ کا موسم شروع ہو چکا تھا۔ بیگم بلقیس تراب علی ہر سال کی طرح اب کے بھی اپنے بنگلے کے باغیچے میں مالی سے پودوں اور پیڑوں کی کانٹ چھانٹ کرارہی تھیں۔ اس وقت دن کے کوئی گیارہ بجے ہوں گے۔ سیٹھ تراب علی اپنے کام پر اور لڑکے لڑکیاں اسکولوں کالجوں میں جا چکے تھے۔...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: مِری ہی زندگی لے کر بُھلا دِیا مجھ کو ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش مِری ہی زندگی لے کر بُھلا دِیا مجھ کو یہ کیسے پیار کا تم نے صِلہ دِیا مجھ کو لِیا ہے دِل ہی فقط، حافظہ بھی لے لیتے تمھاری یاد نے پھر سے رُلا دِیا مجھ کو نہ کوئی شوق، نہ ارمان کوئی سینے میں یہ غم کی آگ نے، کیسا بُجھا دِیا مجھ کو بہار نو میں نئے غم کی آمد آمد ہے تمھارے...
  3. فرخ منظور

    مکمل گوندنی ۔ غلام عباس

    گوندنی (افسانہ از غلام عباس) مرزا برجیس قدر کو میں ایک عرصے سے جانتا ہوں۔ ہر چند ہماری طبیعتوں اور ہماری سماجی حیثیتوں میں بڑا فرق تھا۔ پھر بھی ہم دونوں دوست تھے۔ مرزا کا تعلق ایک ایسے گھرانے سے تھا جو کسی زمانے میں بہت معزز اور متمول سمجھا جاتا تھا مگر اب اسکی حالت اس پرانے تناور درخت کی سی ہو...
  4. فرحت کیانی

    نظم- چاند تارا۔ غلام عباس

    چاند تارا کلام: غلام عباس مشرق سے اِک تارا چمکا ماتھے پر آکاش کے دمکا ایسی اس نے جوت جگائی تکتی رہ گئی ساری خُدائی آنکھ نے اس سے نُور ہے پایا دل کو اس سے چین ہے آیا شیدا اس پر چاند ہُوا ہے جُھک کر پیار سے دیکھ رہا ہے
  5. فرخ منظور

    وہ آ تو جائے مگر انتظار ہی کم ہے۔ غلام عباس

    وہ آ تو جائے مگر انتظار ہی کم ہے۔ غلام عباس موسیقی: نثار بزمی
  6. فرخ منظور

    میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں - اسلم انصاری

    میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں حادثہ کیا تھا جسے دل نے بھلایا بھی نہیں جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی تم چلے ہو تو کوئی روکنے والا بھی نہیں دور و نزدیک سے اٹھتا نہیں شورِ زنجیر اور صحرا میں کوئی نقشِ کفِ پا بھی نہیں بے نیازی سے سبھی قریہء جاں سے گزرے دیکھتا کوئی نہیں...
  7. رضوان

    آنندی - غلام عباس

    بلديہ کا اجلاس زوروں پر تھا، ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور خلاف معمول ايک ممبر بھي غير حاضر نہ تھا، بلديہ کے زير بحث مسئلہ يہ تھا کہ زنان بازاري کو شہر بدر کر دياجائے، کيوں کہ ان کا وجود انسانيت، شرافت اور تہذيب کے دامن پر بد نما داغ ہے۔ بلديہ کے ايک بھاري بھر کم رکن جو ملک و قوم کے سچے خير...
Top