بڑھتا ہے حسنِ یار ملن کے خیال سے
ٹھہرو نمایاں کرتا ہوں اس کو مثال سے
رہنے لگی ہے دل میں وہ اک انتہا پسند
دھڑکن کی دشمنی ہے تبھی اعتدال سے
میں معترف ہوں تیرے سخن کا بھی شاعرہ
محفل مگر جوان ہے تیرے جمال سے
کم اس کی ہے شگفتگی معلوم ہے مگر
چلتی ہے نبض گل پہ ترے احتمال سے
تڑپے ہیں جب کہ...