کیوں مجھے موت کے پیغام دیئے جاتے ہیں۔
یہ سزا کم تو نہیں ہے کہ جیئے جاتے ہیں۔
نشہ دونوں میں ہے ساقی مجھے غم دے یا شراب۔
مہ بھی پی جاتی ہے آنسو بھی پیئے جاتے ہیں۔
آبگینوں کی طرح دل ہیں غریبوں کے ‛‛شمیم‛‛۔
ٹوٹ جاتے ہیں کبھی توڑ دیئے جاتے ہیں۔
مانی ہزار مَنتیں رد نہ ہوئی بلائے دل۔
درد کچھ...