غزل، ہجر

  1. علی وقار

    حسن رضا تمہارے ہجر کے اسباب اگر معلوم ہو جاتے

    تمہارے ہجر کے اسباب اگر معلوم ہو جاتے تو شاید اپنے رنج آسودہء مفہوم ہو جاتے تعلق توڑنے میں کوئی مشکل تھی تو کہہ دیتے کہ ہم تو پانیوں پر نقش تھے، معدوم ہو جاتے بھلا ہم کو فنا ہونے میں کتنی دیر لگتی تھی کہ تم ارشاد کرتے اور ہم معصوم، ہو جاتے چلو اچھا ہوا جو ہو گیا، سو ہو گیا، لیکن یہ خواہش تھی...
  2. احمد وصال

    میں نے تمھارے ہجر کی یوں دیکھ بھال کی

    مَیں نے تُمھارے ہِجر کی یُوں دیکھ بھال کی جیسے عَزیز ہُوتی ہے روزی حَلال کی وہ ساتھ دینا چاہے تو قِسمت بھی ساتھ دے اَب اِس میں فَلسَفے کی ضَرورت نہ فال کی جب سے پتہ چلا کہ سکوں چھینتی ہے یہ نفرت، سبھی نے گاؤں سے باہر نکال کی اے ہجر یار بنتا ہے تیرا بھی شکریہ تو نے خزاں سے میری رفاقت بَحال کی...
Top