غزل عمر شرجیل چوہدری

  1. عمر شرجیل چوہدری

    اے زندگی

    ہوں پریشاں کہ کیا ہے توں اے زندگی ترے رنگ میں ڈھلا کون ہے؟ اے زندگی میں ہوں کس لیے، کس کے لیے یہاں توں کیوں اٹھائے پھرتی ہے مجھے، اے زندگی زمیں بوجھل نہیں ہوتی؟ آدمی کو اٹھائے ہوئے آدمی تو بوجھل ہے غموں سے اے زندگی اگر تیرے نصیب میں قضا ہی ہے تو اس قدر رنگینیاں کس لیے ہیں؟ اے زندگی آسماں وسیع...
  2. عمر شرجیل چوہدری

    میرے دل میں ہیں سوزگار کے دن

    میرے دل میں ہیں سوزگار کے دن میری یادوں کی مشق ہے بار کے دن زندگی تیرے گلزار پہلو کیا کیجئے ہم کو راس نہیں یہ بہار کے دن میں ہوں الفت میں اسکی رسوا میری نسبت ہیں خزاں کے دن چلتا نہیں اب میں دوسروں کے اصولوں پر گزار رکھے ہیں میں نے اطاعت کے دن میری خالی جیب دیکھ کر نہ چھوڑنا مجھے بدلتے رہتے ہیں...
  3. عمر شرجیل چوہدری

    محبت میں دم اخیر وہ تاثیر نہیں رہی

    محبت میں دم اخیر وہ تاثیر نہیں رہی وہ جذبہ، وہ جنون وہ ملن کی تڑپ نہیں رہی
  4. عمر شرجیل چوہدری

    تنہائی

    اک طرف ہے شہر کی رونق اک طرف ہے دل کی تنہائی یاراں کی محفل میں خوب مستیاں اور اسی محفل میں ہے تنہائی رونق میلہ خوب ہے دنیا مگر جس کو لگ گئی ہو تنہائی؟ ہر طرف ہے شوروغل ہمیشہ ہر طرف دیکھو تو تنہائی کہاں ہیں دوست احباب میرے جہاں بھی جاؤ بس تنہائی بچپن تنہا، جوانی تنہا، بڑھاپا تنہا اور گور میں بھی...
Top