ہندوستاں میں خیر سے ان کی کمی نہیں
لب پر ہیں جو خلوص کا دفتر لئے ہوئے
دیتے ہیں بات بات پر انسانیت کا درس
دل میں ہزار دشنۂ و نشتر لئے ہوئے
چہرے جنون ِ حب ِ وطن سے دھوئیں دھوئیں
سینے خباثتوں کا سمندر لئے ہوئے
ظاہر میں اک مجسمۂ امن و آشتی
باطن میں لاکھ فتنۂ محشر لئے ہوئے
کہتے ہیں بھائی...