گزشتہ شب کی بے چینی و بےخوابی ان اشعار کی صورت میں ظاہر ہوئی ۔
۔عنوان قرنطین ۔
مدت ہوئی اک حشر سا عالم میں بپا ہے
اور سامنے انساں ہے جو لاچار کھڑا ہے
زنجیر نہیں پاؤں میں محبوس ہے پھر بھی
یارب وہ خطا کیا ہے کہ جس کی یہ سزا ہے
جو نشہء ِلذاتِ جہاں میں ہوا بدمست
اک شورش ِ پیہم میں گرفتار ہوا ہے...