جِھیل میں چَاند نظرآئے، تھی حَسرت اُس کی
کَب سے آنکھوں میں لیے بیٹھا ہوں صُورت اُس کی
اِیک دِن میرے کِناروں میں سِمٹ جائے گی
ٹھہرے پانی سی یہ خاموش محبّت اُس کی
بَند مُٹھی کی طرح وہ کبھی کُھلتا ہی نہیں
فَاصلے اور بڑھا دیتی ہے قُربت اُس کی
کِس نے جانا ہے بدلتے ہوئے مَوسم کا مزاج
اُس کو چاہو...