غزل
حَسن اختر جلیل
آرزُو کی ہَما ہَمی اور میں
دردِ دِل، دردِ زندگی اور میں
موجۂ قلزمِ ابَد، اور توُ
چند بُوندوں کی تِشنگی اور میں
رات بھر تیری راہ تکتے رہے
تیرے کُوچے کی روشنی اور میں
چُھپ کے مِلتے ہیں تیری یادوں سے
شب کی تنہائی، چاندنی اور میں
ایک ہی راہ کے مُسافِر ہیں...
غزل
جلیل حسن جلیل
ادا ادا تِری موجِ شراب ہو کے رہی
نگاہِ مست سے دُنیا خراب ہو کے رہی
تِری گلی کی ہوا ، دل کو راس کیا آتی
ہُوا یہ حال، کہ مٹّی خراب ہو کے رہی
ہماری کشتئ توبہ کا ، یہ ہُوا انجام
بہار آتے ہی ، غرقِ شراب ہو کے رہی
وہ آہِ دل جسے سُن سُن کے آپ ہنستے تھے
خدنگِ ناز کا ، آخر...
غزل
جلیل حسن جلیل
رِندوں کو غمِ بادۂ گلفام نہیں ہے
آنکھیں تو ہیں ساقی کی، اگر جام نہیں ہے
کٹتی ہے نہ گھٹتی ہے، نہ ہٹتی ہے شبِ غم
اِس پر اثرِ گردشِ ایّامِ نہیں ہے
جب تک خلشِ درد تھی، اِک گو نہ مزہ تھا
جب سے مجھے آرام ہے، آرام نہیں ہے
چلنے کی اجازت ہے فقط تیغِ رواں کو
قاتل کی گلی رہگذرِ...