نفرت کی آگ لگائے ہوئے ہیں لوگ
مہرو وفا کا درس بُھلا ئے ہوئے ہیں لوگ
مشکل ہے گلستاں میں گزر عندلیب کا
ہراک قدم پہ دام بچھا ئے ہوئے ہیں لوگ
اس شہر بے اماں میں تو جینا محال ہے
مقتل گلی گلی میں سجا ئے ہوئے ہیں لوگ
یہ ارتقائے ذہن کا حدِ کمال ہے
سورج کو اک چراغ بنائے ہوئے ہیں لوگ...