جینا

  1. بزم خیال

    یہ جینا بھی کیا جینا ہے

    انسان اپنی سوچ کے دھارے میں بہنے اور بہانے کے عمل سے دوچار رہتا ہے ۔ کبھی خوشی سمیٹتا تو کبھی غموں کے جام چھلکاتا ہے ۔ جینے کے نت نئے انداز لبادے کی طرح اوڑھے جاتے ہیں ۔ مگر جینا کفن کی طرح ایک ہی لبادے کا محتاج رہتا ہے ۔ برداشت دکھ جھیلنے اور درد سہنے میں طاقت کی فراہمی کا بندوبست کرتی ہے ۔...
  2. ن

    زندگی!

    زندکی کیا ہے؟ کیا خوشی ہے جینے میں؟ گر یہ جاننا ہے مر چُکے ہیں سبھی جو اُن سے پوچھ کر دیکھو زندگی کیا ہے؟ کیا خوشی ہے جینے میں؟ تُم نے پوچھا؟ وہ کُچھ نہیں بولے! بس یہی خوشی ہے جینے میں! "ندیم جاوید عثمانی"
Top