جگر مُراد آبادی

  1. کاشفی

    جگر نظر ملا کے مرے پاس آ کے لوٹ لیا - جگر مُراد آبادی

    غزل (جگر مُراد آبادی) نظر ملا کے مرے پاس آ کے لوٹ لیا نظر ہٹی تھی کہ پھر مسکرا کے لوٹ لیا شکست حسن کا جلوہ دکھا کے لوٹ لیا نگاہ نیچی کئے سر جھکا کے لوٹ لیا دہائی ہے مرے اللہ کی دہائی ہے کسی نے مجھ سے بھی مجھ کو چھپا کے لوٹ لیا سلام اس پہ کہ جس نے اٹھا کے پردۂ دل مجھی میں رہ کے مجھی میں...
  2. عاطف ملک

    جگر عقل اک تجربہ ہے پیار نہیں

    عقل اک تجربہ ہے پیار نہیں عشق جب تک بروئے کار نہیں ہیں تو دیوانہء بہار بہت کوئی شائستہء بہار نہیں زندگی ہے تمام فکر و عمل زندگی وقت کا شمار نہیں حسن رہتا نہ اس قدر دلکش خیر گذری کہ پائیدار نہیں دل کی کلیاں نہ جس سے کھل جائیں اور کچھ ہو تو ہو، بہار نہیں عشق اپنا پیام خود ہے جگرؔ عشق مرہونِ...
  3. کاشفی

    جگر وہ جو روٹھیں یوں منانا چاہیئے - جگر مُراد آبادی

    غزل (جگر مُراد آبادی) وہ جو روٹھیں یوں منانا چاہیئے زندگی سے رُوٹھ جانا چاہیئے ہمّتِ قاتل بڑھانا چاہیئے زیرِ خنجر مُسکرانا چاہیئے زندگی ہے نام جہد و جنگ کا موت کیا ہے بھول جانا چاہیئے ہے انہیں دھوکوں سے دل کی زندگی جو حسیں دھوکا ہو، کھانا چاہیئے لذّتیں ہیں دشمن اوج کمال کلفتوں سے جی لگانا...
  4. طارق شاہ

    جگر مُراد آبادی :::::: دِیدۂ یار بھی پُرنم ہے، خُدا خیر کرے :::::: Jigar Muradabaadi

    جگر مُراد آبادی دِیدۂ یار بھی پُرنم ہے، خُدا خیر کرے آج کچھ اور ہی عالَم ہے، خُدا خیر کرے اُس طرف غیرتِ خُورشیدِ جمال، اور اِدھر ! زعمِ خوددارئ شبنم ہے خُدا خیر کرے دِل ہے پہلُو میں کہ مچلا ہی چلا جاتا ہے اور خُود سے بھی وہ برہم ہے خُدا خیر کرے رازِ بیتابئ دِل کُچھ نہیں کُھلتا،...
  5. کاشفی

    جگر کام آخر جذبہء بے اختیار آہی گیا - جگر مُراد آبادی

    غزل (جگر مراد آبادی) کام آخر جذبہء بے اختیار آہی گیا دل کچھ اس صورت سے تڑپا، اُن کو پیار آہی گیا جب نگاہیں اُٹھ گئیں، اللہ رے معراجِ شوق دیکھتا کیا ہوں وہ جانِ انتظار آہی گیا ہائے یہ حسنِ تصور کا فریبِ رنگ و بو میں یہ سمجھا جیسے وہ جانِ بہار آہی گیا ہاں سزا دے اے خدائے شوق، اے...
  6. کاشفی

    جگر عشق کو بے نقاب ہونا تھا - جگر مُراد آبادی

    غزل (جگر مراد آبادی) عشق کو بے نقاب ہونا تھا آپ اپنا جواب ہونا تھا مست جام شراب ہونا تھا بے خود اضطراب ہونا تھا تیری آنکھوں کا کچھ قصور نہیں ہاں مجھ ہی کو خراب ہونا تھا آؤ مل جاؤ مسکرا کے گلے ہوچکا جو عتاب ہونا تھا کوچہء عشق میں نکل آیا جس کو خانہ خراب ہونا تھا مست جام...
  7. کاشفی

    جگر ستم کوشیاں ہیں، ستم کاریاں ہیں - جگر مُراد آبادی

    غزل (جگر مُراد آبادی) ستم کوشیاں ہیں، ستم کاریاں ہیں بس اک دل کی خاطر یہ تیاریاں ہیں چمن سوز، گلشن کی گلکاریاں ہیں یہ کس سوختہ دل کی چنگاریاں ہیں نہ بے ہوشیاں اب، نہ ہشیاریاں ہیں محبت کی تنہا فسوں کاریاں ہیں نہ وہ مستیاں ہیں، نہ سرشاریاں ہیں خودی کا ہی احساس خودداریاں ہیں...
Top