ہجر کی عمر بڑی ہے تو ہم ان آنکھوں کو
اب کسی خواب نگر میں نہیں جانے دیں گے
غم سے اب دوستی کر لیں گے
خوشی کو نہیں آنے دیں گے
ہجر کے وقت میں احوال شب و روز کا کیا پوچھتے ہو
اس میں ساعت بھی زمانوں سے بڑی ہوتی ہے
دن کھڑا ہوتا ہے جلاد کی مانند سبھی راتوں پر
رات ڈائن کی طرح
وقت کے ناکے میں اڑی ہوتی ہے...