غزل
جگرمُرادآبادی
اک لفظِ محبت کا ادنیٰ یہ فسانہ ہے
سمٹے تو دلِ عاشق، پھیلے تو زمانہ ہے
یہ کِس کا تصوّر ہے، یہ کِس کا فسانہ ہے؟
جو اشک ہے آنکھوں میں، تسبیح کا دانہ ہے
دل سنگِ ملامت کا ہرچند نشانہ ہے
دل پھر بھی مرا دل ہے، دل ہی تو زمانہ ہے
ہم عشق کے ماروں کا اتنا ہی فسانہ ہے
رونے کو نہیں...