اَب اُداس پھِرتے ہو، سَردیوں کی شاموں مِیں
اِس طرح تو ہوتا ہے، اِس طرح کے کاموں میِں
اَب تو اُس کی آنکھوں کے مَیکدے میسّر ہیں
پھر سکون ڈھونڈو گے، ساغروں مِیں، جَاموں مِیں
دوستی کا دعوٰی کیا، عاشقی سے کیا مَطلب
مَیں تِرے فقیروں مِیں، مَیں تِرے غلاموں میِں
رائگاں مُسافت مِیں کون ساتھ چلتا ہے...