*~* غزل *~*
جو بھی جھُوٹا تھا وہی خَواب دکھایا خُود کو
با رہا مَیں نے بنایا ہے تماشا خُود کو
جو نا معلُوم تھا پہلے اُسے معلُوم کیا
پھر بہت دیر تَلک غَم مِیں جلایا خُود کو
کوئی بے مول سَمجھتے ہوئے لِے جائے گا
اِسی دُھن مِیں پَسِ بَازار سجایا خُود کو
مُجھے معُلوم ہے، مُجھ مِیں...