کبھی کبھی تو بہت یاد آنے لگتے ہو
کہ رُوٹھے ہو کبھی اور منانے لگتے ہو
گِلہ تو یہ ہے تم آتے نہیں کبھی لیکن
جب آتے بھی ہو تو فوراً ہی جانے لگتے ہو
یہ بات جونؔ تمہاری مذاق ہے کہ نہیں
کہ جو بھی ہو اسے تم آزمانے لگتے ہو
تمہاری شاعری کیا ہے بھلا، بھلا کیا ہے
تم اپنے دل کی اُداسی کو گانے لگتے ہو...