محبت ہوتے ہوتے، اک ندامت ہو گئی آخر
ندامت ہوتے ہوتے، اک اذیت ہو گئی آخر
عجب انداز سے طے مرحلے دل کے کیے ہم نے
جو دل کی نازبرداری تھی، نفرت ہو گئی آخر
بھلا معلوم کیا ہوگا اسے، اس کی جدائی میں
ہمیں خود اپنے شکووں سے، شکایت ہو گئی آخر
کمینے ہو گئے جذبے، ہوئے بدنام خواب اپنے
کبھی اس سے، کبھی...