جوہر

  1. فہد اشرف

    عرضداشت بخدمت سر سید احمد خاں مرحوم و مغفور...... محمد علی جوہر

    عرضداشت بخدمت سر سید احمد خاں مرحوم و مغفور (جو سن 1907 ع میں مرحوم کے برسی کے لیے کہی گئی اور اولڈ بوائز ڈنر میں پڑھ کر سنائی گئی) بیاں کس طرح ہو اے سید احمد خاں کہ کیا تم ہو ہمارے عاشق دلدادہ تم ہو دلربا تم ہو تمہی تھے پیشوائے قوم جب تک جان تھی تن میں مگر سید، موئے پر بھی ہمارے پیشوا تم ہو...
  2. طارق شاہ

    جوہؔر عظیم آبادی ::::::بے نیازِ داد ہُوں :::::: Johar Azimabadi

    غزل بے نیازِ داد ہُوں اپنے غم سے شاد ہُوں عیشِ رفتہ اب کہاں ہاں مَیں اُس کی یاد ہُوں میری صُورت دیکھ لو عِشق کی رُوداد ہُوں ظاہراََ پابندِ قید باطناََ آزاد ہُوں مست ہُوں ہر رنگ میں شاد ہُوں ناشاد ہُوں زندگی ہے وقفِ غم ہائے کِس کی یاد ہُوں سرگُزشتِ مُختصر جوہؔرِ برباد ہُوں جوہؔر عظیم...
  3. طارق شاہ

    مادھورام جوؔہر:::::: ہم نہ چھوڑیں گےمحبّت تِری، اے زُلفِ سِیاہ :::::: Madhav Ram Jauhar

    غزل مادھورام جوؔہر ہم نہ چھوڑیں گےمحبّت تِری، اے زُلفِ سِیاہ سر چڑھایا ہے ، تو کیا دِل سے گِرائیں تجھ کو چھوڑ کر ہم کو، مِلا شمع رُخوں سے جاکر اِسی قابِل ہےتُو اے دِل! کہ جلائیں تجھ کو دردِ دِل کہتے ہُوئے بزم میں آتا ہے حجاب تخلیہ ہو ، تو کُچھ احوال سُنائیں تجھ کو اپنے معشُوق کی سُنتا...
  4. فہد اشرف

    جوہر صدیقی: ہم ہیں بے راہ تو کیا راہ نما تم بھی نہیں

    ہم ہیں بے راہ تو کیا راہنما تم بھی نہیں قافلے کے لئے پیغام درا تم بھی نہیں جن پہ تھا صحن گلستاں میں چراغاں کا مدار ان خزاں سوز چراغوں کی ضیا تم بھی نہیں تم ہمیں خار گلستاں ہی سمجھ لو لیکن عندلیبوں کی دعاؤں کا صلہ تم بھی نہیں حق ہمارا نہ سہی نظم چمن میں لیکن آشیانے کے مقدر کے خدا تم بھی...
  5. گلفام مصطفی

    اردو فورم۔۔۔نستعلیق رسم الخط میں

    دوستو! پاک مجلس نامی اردو فورم نے مشہورِ زمانہ نستعلیق فانٹ "پی ڈی ایم ایس جوہر" کو استعمال کرتے ہوئے نستعلیق رسم الخط اپنا لیا ہے جس سے فورم کا حسن دوبالا ہوگیا ہے۔ نستعلیق فانٹ میں ویب سائٹ دیکھنے کیلئے انٹرنیٹ ایکسپلورر (ترجیحآ ورژن نمبر سات( کا استعمال ضروری ہے۔ فائر فاکس یا موزیلا...
  6. فرخ منظور

    دور حیات آئے گا قاتل، قضا کے بعد - مولانا محمد علی جوہر

    دور حیات آئے گا قاتل، قضا کے بعد ہے ابتدا ہماری تری انتہا کے بعد جینا وہ کیا کہ دل میں نہ ہو تیری آرزو باقی ہے موت ہی دلِ بے مدعا کے بعد تجھ سے مقابلے کی کسے تاب ہے ولے میرا لہو بھی خوب ہے تیری حنا کے بعد لذت ہنوز مائدہء عشق میں نہیں آتا ہے لطفِ جرمِ تمنا...
Top