غزل
جوہر کانپوری
پرندوں کے لبوں پر بھی تلاوت جاگ جاتی ہے
سحر ہوتے ہی شاخوں پر عبادت جاگ جاتی ہے
مقرر وقت کوئی بھی نہیں اس کی نوازش کا
اسے جب بھی پکارو اسکی رحمت جاگ جاتی ہے
الگ ہی ٹھیک ہیں ہم ورنہ اب تو ساتھ رہنے پر
سگے بھائی کے سینے میں بھی نفرت جاگ جاتی ہے
ہمیں جس وقت...
زبان میٹھی ہے میرا بیان اچھا ہے
بس اس لئے میرا خاندان اچھا ہے
چھتیں ٹپکتی ہیں لیکن خلوص تو ہے یہاں
ترےمحل سے یہ کچا مکان اچھا ہے
یہ جانور ہے جو غیبت کبھی نہیں کرتا
زبان والوں سے یہ بے زبان اچھا ہے
محبتوں سے بھرے ایک دل میں رہتے ہیں
زمانے بھر سے ہمارا مکان اچھا ہے
حکومتوں سے نہیں چا ہئے...