ڈھونڈتے ہیں جام و مے پیرِ مُغاں بننے کے بعد
جستجو عنوان کی ہے داستاں بننے کے بعد
رہزنی سیکھی تھی یوں تو پاسباں بننے کے ساتھ
پختگی آئی امیرِ کارواں بننے کے بعد
لیجیے بنیاد زنداں کے کام آ گئے
چند تنکے بچ رہے تھے آشیاں بننے کے بعد
کچھ تو کہیے کس طرح اربابِ تنظیمِ چمن
زیست بن جائیں گے مرگِ ناگہاں...
ہم ہیں بے راہ تو کیا راہنما تم بھی نہیں
قافلے کے لئے پیغام درا تم بھی نہیں
جن پہ تھا صحن گلستاں میں چراغاں کا مدار
ان خزاں سوز چراغوں کی ضیا تم بھی نہیں
تم ہمیں خار گلستاں ہی سمجھ لو لیکن
عندلیبوں کی دعاؤں کا صلہ تم بھی نہیں
حق ہمارا نہ سہی نظم چمن میں لیکن
آشیانے کے مقدر کے خدا تم بھی...