جوش ملِیح آبادی

  1. سیما علی

    جوش جنگل کی شہزادی

    پیوست ہے جو دل میں، وہ تیر کھینچتا ہوں اک ریل کے سفر کی تصویر کھینچتا ہوں گاڑی میں گنگناتا مسرور جا رہا تھا اجمیر کی طرف سے جے پور جا رہا تھا تیزی سے جنگلوں میں یوں ریل جا رہی تھی لیلیٰ ستار اپنا گویا بجا رہی تھی خورشید چھپ رہا تھا رنگیں پہاڑیوں میں طاؤس پر سمیٹے بیٹھے تھے جھاڑیوں میں کچھ...
  2. منہاج علی

    جوش لیلائے سخن کو آنکھ بھر کر دیکھو (رباعی)

    لیلائے سخن کو آنکھ بھر کر دیکھو قاموس و لغات سے گزر کر دیکھو الفاظ کے سر پر نہیں اُڑتے معنیٰ الفاظ کے سینے میں اتر کر دیکھو جوش ملیح آبادی
  3. طارق شاہ

    جوش ملیح آبادی :::::آؤ پھر جانبِ سرکارِ خرابات چلیں::::: Josh -Maleehabadi

    جوشؔ ملیح آبادی آؤ پھر جانبِ سرکارِ خرابات چلیں پھر، پئے بندگئ قبلۂ حاجات چلیں جِن سے تابندہ ہو محرابِ نظامِ شمسی آؤ، سینوں میں جگائے وہ خیالات چلیں آؤ پھر جانبِ درگاہِ درخشانِ اُصول چھوڑکر، دائرۂ زِشتِ فروعات چلیں ہر نَفَس اِک اُفُقِ نَو ہو برافگندہ نقاب یُوں اُٹھائے ہُوئے قُدرت کے حجابات...
  4. منہاج علی

    جوشؔ کا ایک شعر

    ذہن انگڑائی لے نہیں سکتا تنگ اتنا ہے عرصۂ کونین جوش ملیح آبادی
  5. طارق شاہ

    جوش ملیح آبادی ::::: مَیں غُرفۂ شب، وقتَِ سَحر کھول رہا ہُوں::::: Josh -Maleehabadi

    جوشؔ ملیح آبادی مَیں غُرفۂ شب، وقتَِ سَحر کھول رہا ہُوں ہنگامِ سفر، زادِ سفر کھول رہا ہُوں اِس منزلِ آسودَگئ شب نَم و یَخ میں آغوش، سُوئے برق و شرر کھول رہا ہُوں اُس وقت، کہ جب یاس مُسلّط ہے فَضا پر مَیں، طائرِ اُمید کے پَر کھول رہا ہُوں جب آیۂ والشمس سے جُنباں ہے لَبِ صُبح مَیں، بابِ...
  6. طارق شاہ

    جوش ؐملیح آبادی:::::بہار آئی ہے کُچھ بے د،لی کا چارہ کریں:::::Josh Malihabadi

    غزل بہار آئی ہے کُچھ بے دِلی کا چارہ کریں چمن میں آؤ حریفو ! کہ اِستخارہ کریں شرابِ ناب کے قُلزُم میں غُسل فرمائیں کہ آبِ مُردۂ تسنِیم سے غرارہ کریں جُمود گاہِ یخ و زمہرِیر ہی میں رہیں کہ سیرِ دائرۂ شُعلہ و شرارہ کریں حِصارِ صومِعہ کے گِرد ، سعی فرمائیں کہ طوفِ کعبہ رِندِ شراب خوارہ...
  7. طارق شاہ

    جوش ملیح آبادی :::::کیا رُوح فزا جلوۂ رُخسارِ سَحر ہے::::: Josh Maleehabadi

    جوؔش ملیح آبادی مناظرِ سَحَر کیا رُوح فزا جلوۂ رُخسارِ سَحر ہے کشمیر دلِ زار ہے، فِردَوس نظر ہے ہر پُھول کا چہرہ عَرَقِ حُسن سے تر ہے ہر چیز میں اِک بات ہے، ہر شے میں اَثر ہے ہر سمت بَھڑکتا ہے رُخِ حُور کا شُعلہ ہر ذرّۂ ناچِیز میں ہے طُور کا شُعلہ لرزِش وہ سِتاروں کی، وہ ذرّوں کا تبسّم...
  8. محمد تابش صدیقی

    جوش رباعی: سن ہو گئے کان تو سماعت پائی

    سن ہو گئے کان تو سماعت پائی آنکھیں پتھرائیں تو بصارت پائی جب علم کے سب کھنگال ڈالے قلزم تب دولتِ عرفانِ جہالت پائی ٭٭٭ جوش ملیح آبادی
  9. محمداحمد

    جوش ملیح آبادی اور فیس بک ۔۔۔ تحریف در غزلِ جوش

    جوش ملیح آبادی کی ایک خوبصورت غزل جو کہ اب تک کی معلومات کے مطابق اردو محفل کے ادب دوست طبقے بشمول خاکسار کی پسندیدہ ترین غزلوں میں شامل ہے، آج ہماری مشقِ ستم کا شکار ہو گئی ہے۔ آپ احباب اور جوش صاحب سے پُر جوش معذرت کے ساتھ پیشِ خدمت ہے۔ غزل کے اس دوسرے ورژن میں جوش صاحب قتیلِ فیس بک ہو کر رہ...
  10. طارق شاہ

    جوش ملیح آبادی :::::شام کیوں رقصاں نہ ہو صُبحِ جِناں کی چھاؤں میں ::::: Josh Maleehabadi

    جوؔش ملیح آبادی شام کیوں رقصاں نہ ہو صُبحِ جِناں کی چھاؤں میں قُلقُلِ مِینا، پَر افشاں ہے، اذاں کی چھاؤں میں زندگانی کا تموُّج ، نوجوانی کی ترنگ چرخ زن ہے فرق پر ابرِ رَواں کی چھاؤں میں موت ہے شرمندہ پیشِ آب و رنگِ زندگی چاند ہے صد پارہ دامانِ کَتاں کی چھاؤں میں زندگی بیٹھی ہے آکر آج اِک...
  11. فہد اشرف

    جوش نعت- جوش ملیح آبادی

    نعت اے مسلمانو مبارک ہو نویدِ فتح یاب لو وہ نازل ہورہی ہے چرخ سے ام الکتاب وہ اٹھے تاریکیوں کے بامِ گردوں سے حجاب وہ عرب کے مطلعِ روشن سے ابھرا آفتاب گم ضیائے صبح میں‌شب کا اندھیرا ہوگیا وہ کلی چٹکی ، کرن پھوٹی سویرا ہوگیا خسروَ خاور نے پہنچا دیں شعائیں دور دور دل کھلے شاخیں ہلیں ، شبنم اڑی ،...
  12. ادب دوست

    جوش جب کوئی تسلی دیتا ہے کچھ اور بھی جی گھبراتا ہے

    اپنے میں جو اب بھولے سے کبھی راحت کا تقاضا پاتا ہے حالات پہ میرے کر کے نظر دل مجھ سے بہت شرماتا ہے الجھن سی یکایک ہوتی ہے دم رکتا ہے دل بھر آتا ہے جب کوئی تسلی دیتا ہے کچھ اور بھی جی گھبراتا ہے کس سے ملوں اور کس سے مدد لوں، ہائے مِری محرومی دل آغازِ محبت ہی میں زمانہ مجھ سے تمہیں چُھڑواتا...
  13. طارق شاہ

    جوش کیوں صبح یوں عرق میں نہائے ہوئے ہو تم ( جوش ملِیح آبادی )

    تجاہل عارفانہ جوش ملِیح آبادی کیوں صبح یوں عرق میں نہائے ہوئے ہو تم شاید کسی خلِش کے جگائے ہوئے ہو تم اُلجھا ہُوا ہے کرب سے ہر رشتۂ نفس گو دیکھنے میں زُلف بنائے ہوئے ہو تم جن مشغلوں سے کھیلتی رتی تھی کم سنی اُن مشغلوں سے ہاتھ اُٹھائے ہوئے ہو تم شاید یہ اہتمام ہو اخفائے راز کا ہم...
Top