سو بسو تذکرے اے میرِؐ امم تیرے ہیں
اوجِ قوسین پہ ضَو ریز عَلَم تیرے ہیں
وقت اور فاصلے کو بھی تری رحمت ہے محیط
سب زمانے ترے، موجود و عدم تیرے ہیں
جیسے تارے ہوں سرِ کاہکشاں جلوہ فشاں
عرصۂ زیست میں یوں نقشِ قدم تیرے ہیں
اہلِ فتنہ کا تعلّق نہیں تجھ سے کوئی
قافلے خیر کے اے خیر شیم تیرے ہیں...