hasrat mohani

  1. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::شُکرِالطاف نہیں، شکوۂ بیداد نہیں:::::::Hasrat -Mohani

    غزل مولانا حسرتؔ موہانی شُکرِالطاف نہیں، شکوۂ بیداد نہیں کُچھ ہَمَیں تیری تمنّا کے سِوا یاد نہیں گیسوئے دوست کی خوشبُو ہے دوعالَم کی مُراد آہ! وہ نِکہتِ برباد، کہ برباد نہیں محوِ گُل ہیں یہ عنادل، کہ چَمن میں گویا خوف گُلچِیں کا نہیں، خطرۂ صیّاد نہیں جان کردی تھی کسی نے تِرے قدموں پہ نِثار...
  2. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::کیا کہیے آرزوئے دلِ مبتلا ہے کیا:::::::Hasrat -Mohani

    غزل کیا کہیے آرزُوئے دِلِ مبُتِلا ہے کیا جب یہ خبر بھی ہو، کہ وہ رنگیں اَدا ہے کیا کافی ہیں میرے بعد پَشیمانیاں تِری مَیں کُشتۂ وَفا ہُوں مِرا خُوں بَہا ہے کیا وقتِ کَرَم نہ پُوچھے گا لُطفِ عمیمِ یار رِندِ خراب حال ہے کیا، پارسا ہے کیا دیکھو جِسے، ہے راہِ فَنا کی طرف رَواں تیری محل سرا کا...
  3. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::سرگرمِ ناز آپ کی شانِ جفا ہے کیا:::::::::::Hasrat -Mohani

    غزل سرگرمِ ناز آپ کی شانِ وَفا ہے کیا باقی ستم کا اور ابھی حوصلہ ہے کیا آنکھیں تِری جو ہوشرُبائی میں ہیں فرو اِن میں یہ سِحرکارئیِ رنگِ حنا ہے کیا گر جوشِ آرزُو کی ہیں کیفیتیں یہی مَیں بُھول جاؤں گا کہ مِرا مُدّعا ہے کیا آتے ہیں وہ خیال میں کیوں میرے بار بار عِشقِ خُدا نُما کی یہی اِبتدا ہے...
  4. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::ہم بندگانِ درد پہ مشقِ جَفا ہے کیا :::::Hasrat -Mohani

    غزل مولانا حسرتؔ موہانی ہم بندگانِ درد پہ مشقِ جَفا ہے کیا دِل جوئیِ وُفا کا یہی مُقتضا ہے کیا محرُومیوں نے گھیر لِیا ہے خیال کو اے عشقِ یار! تیری یہی اِنتہا ہے کیا شوقِ لقائے یار کہاں ، میں حَزیں کہاں اے جانِ بےقرار ! تجھے یہ ہُوا ہے کیا ہو جائے گی کبھی نہ کبھی جان نذرِ یار بیمارِ عِشق ہم...
  5. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::یاد کر وہ دِن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا:::::Hasrat -Mohani

    غزل یاد کر وہ دِن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا باوجُودِ حُسن تُو آگاہِ رعنائی نہ تھا عِشقِ روزافزوں پہ اپنے مُجھ کو حیرانی نہ تھی جلوۂ رنگیں پہ تجھ کو نازِ یکتائی نہ تھا دِید کے قابل تھی میرے عِشق کی بھی سادگی ! جبکہ تیرا حُسن سرگرمِ خُودآرائی نہ تھا کیا ہُوئے وہ دِن کہ محوِ آرزُو تھے حُسن...
  6. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: مقرر کُچھ نہ کُچھ اِس میں رقیبوں کی بھی سازش ہے:::::Hasrat Mohani

    غزل مقرّر کچھ نہ کچھ اِس میں رقیبوں کی بھی سازش ہے وہ بے پروا الٰہی مجھ پہ کیوں گرمِ نوازش ہے پے مشق ِتغافل آپ نے مخصُوص ٹھہرایا ہمیں یہ بات بھی مُنجملۂ اسبابِ نازش ہے مِٹا دے خود ہمیں گر شِکوۂ غم مِٹ نہیں سکتا جفائے یار سے یہ آخری اپنی گزارش ہے کہاں ممکن کسی کو باریابی اُن کی...
  7. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: اور بھی ہو گئے بیگانہ وہ غفلت کرکے :::::: Hasrat Mohani

    غزل اور بھی ہو گئے بیگانہ وہ، غفلت کرکے آزمایا جو اُنھیں ، ضبطِ محبّت کرکے دِل نے چھوڑا ہے، نہ چھوڑے تِرے مِلنے کا خیال بارہا دیکھ لِیا ، ہم نے ملامت کرکے دیکھنے آئے تھے وہ، اپنی محبّت کا اثر کہنے کو یہ کہ، آئے ہیں عیادت کرنے پستیِ حوصلۂ شوق کی اب ہے یہ صلاح بیٹھ رہیے غَمِ ہجراں پہ قناعت...
Top