joan aelia

  1. محمداحمد

    جون ایلیا ہم رہے پر نہیں رہے آباد - جون ایلیا

    غزل ہم رہے پر نہیں رہے آباد یاد کے گھر نہیں رہے آباد کتنی آنکھیں ہوئی ہلاک ِ نظر کتنے منظر نہیں رہے آباد ہم کہ اے دل سخن تھے سر تا پا ہم لبوں پر نہیں رہے آباد شہرِ دل میں عجب محلے تھے جن میں اکثر نہیں رہے آباد جانے کیا واقعہ ہوا، کیوں لوگ اپنے اندر نہیں رہے آباد جون ایلیا
  2. فرحت کیانی

    جون ایلیا زخمِ امید بھر گیا کب کا۔۔۔۔جون ایلیا

    زخمِ امید بھر گیا کب کا قیس تو اپنے گھر گیا کب کا آپ اک اور نیند لے لیجئے قافلہ کُوچ کر گیا کب کا دکھ کا لمحہ ازل ابد لمحہ وقت کے پار اتر گیا کب کا اپنا منہ اب تو مت دکھاؤ مجھے ناصحو، میں سُدھر گیا کب کا نشہ ہونے کا بےطرح تھا کبھی پر وہ ظالم اتر گیا کب کا آپ اب پوچھنے کو آئے...
  3. محمد وارث

    جون ایلیا غزل - کسی سے عہد و پیماں کر نہ رہیو - جون ایلیا

    کسی سے عہد و پیماں کر نہ رہیو تُو اس بستی میں رہیو پر نہ رہیو سفر کرنا ہے آخر دو پلک بیچ سفر لمبا ہے بے بستر نہ رہیو ہر اک حالت کے بیری ہیں یہ لمحے کسی غم کے بھروسے پر نہ رہیو ہمارا عمر بھر کا ساتھ ٹھیرا سو میرے ساتھ تُو دن بھر نہ رہیو بہت دشوار ہو جائے گا جینا یہاں تُو ذات کے اندر نہ رہیو...
  4. امیداورمحبت

    جون ایلیا "غزل"جون ایلیا" بے قراری سی بے قراری ہے

    "غزل" بے قراری سی بے قراری ہے وصل ہے اور فراق طاری ہے جو گزاری نہ جا سکی ہم سے ہم نے وہ زندگی گزاری ہے بن تمہارے کبھی نہیں آئی کیا مری نیند بھی تمھاری ہے اس سے کہیو کہ دل کی گلیوں میں رات دن تیری انتطاری ہے ایک مہک سمت دل سے آئی تھی میں یہ سمجھا تری سواری ہے خوش رہے تو کہ زندگی...
  5. فاتح

    جون ایلیا بزم سے جب نگار اٹھتا ہے ۔ جون ایلیا

    بزم سے جب نگار اٹھتا ہے میرے دل سے غبار اٹھتا ہے میں جو بیٹھا ہوں تو وہ خوش قامت دیکھ لو! بار بار اٹھتا ہے تیری صورت کو دیکھ کر مری جاں خود بخود دل میں پیار اٹھتا ہے اس کی گُل گشت سے روش بہ روش رنگ ہی رنگ یار اٹھتا ہے تیرے جاتے ہی اس خرابے سے شورِ گریہ ہزار اٹھتا ہے کون ہے جس...
  6. محمد وارث

    جون ایلیا عمر گزرے گی امتحان میں کیا ۔ جون ایلیا

    عمر گزرے گی امتحان میں کیا داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا مری ہر بات بے اثر ہی رہی نَقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا خود کو دنیا سے مختلف جانا آگیا تھا مرے گمان میں کیا ہے نسیمِ بہار گرد آلود خاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا یوں جو تکتا...
  7. محمد وارث

    جون ایلیا غزل - نیا اک ربط ہیدا کیوں کریں ہم - جون ایلیا

    نیا اک ربط پیدا کیوں کریں ہم بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم خموشی سے ادا ہو، رسمِ دوری کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں وفاداری کا دعویٰ کیوں کریں ہم وفا، اخلاص، قربانی، محبت اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم ہماری ہی تمنا کیوں کرو تم تمھاری ہی تمنا کیوں کریں...
  8. حجاب

    جون ایلیا نظم "سزا" ۔ جون ایلیا

    سزا ہر بار میرے سامنے آتی رہی ہو تم ہر بار تم سے مل کے بچھڑتا رہا ہوں میں تم کون ہو یہ خود بھی نہیں جانتی ہو تم میں کون ہوں یہ خود بھی نہیں جانتا ہوں میں تم مجھ کو جان کر ہی پڑی ہو عذاب میں اور اسطرح خود اپنی سزا بن گیا ہوں میں تم جس زمین پر ہو میں اُس کا خدا نہیں پس سر بسر اذیت و آزار...
Top